• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رواں ہفتے کے دوران کورونا کیسز کی تعداد میں اضافہ اس بات کا متقاضی ہے کہ نئی لہر کے بڑھنے سے پہلے اس کی روک تھام کی تدابیر مزید موثر بنائی جائیں۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے درست نشاندہی کی کہ ’’ہم سب کو کورونا سے بچائو کیلئے حفاظتی تدابیر پر عملدرآمد سنجیدگی سے یقینی بنانا چاہئے، بصورت دیگر حکومت کو سخت اقدامات کرنا پڑیں گے‘‘۔ اسد عمر کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ جمعرات کے روز ملک بھر میں کورونا کے مثبت کیسز کی 50روز کے دوران بلند ترین شرح نوٹ کی گئی،24 گھنٹوں کے دوران 755نئے مریض سامنے آئے۔ 13اموات ہوئیں اور فعال کیسز 9ہزار سے زائد ہو گئے۔ کورونا کے مثبت کیسز کی شرح کا 2.37فیصد ہونا ایسی علامت ہے جس کے بارے میں کسی بھی سطح پر غفلت برتنی نہیں چاہئے۔ حکومتی مشینری پر تو لازم تھا کہ جب عالمی ادارۂ صحت نے کورونا کی دوسری لہر کے بارے میں انتباہ جاری کیا، اُسی وقت اپنی تیاریاں زیادہ موثر کر لیتیں اور کی بھی ہونگی مگر عوامی سطح پر پچھلے لاک ڈائون سے ریلیف کے بعد احتیاطی تدابیر میں جو غفلت نظر آ رہی ہے، وہ نہیں ہونی چاہئے تھی۔ کورونا کی پہلی لہر کے دوران دنیا کے متعدد ممالک میں جو قیامت خیز صورتحال دیکھی گئی اس کے تشویش انگیز آثار اب بھی کئی ممالک میں نمایاں ہو رہے ہیں جبکہ تاحال کورونا کے علاج کی ویکسین سامنے نہیں آئی ہے، ان حالات میں جب تک دنیا بھر میں کورونا کا خاتمہ نہیں ہو جاتا احتیاطی تدابیر سے کسی بھی طور پر غفلت خطرناک ہوگی۔ ایسے عالم میں کہ کراچی، لاہور، اسلام اباد اور مظفر آباد میں کیسز بڑھ رہے ہیں، دفاتر اور کارخانوں سمیت لوگوں کے جمع ہونے کے تمام امور میں سماجی فاصلے کے ساتھ ساتھ سرجیکل ماسک، دستانوں اور سینی ٹائزر کے استعمال سمیت تمام احتیاطی تدابیر پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنانا ہوگا تاکہ کورونا کو پھیلائو کا راستہ نہ ملے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین