کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) جمعیت علمائے اسلام کے امیراور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ مولانا ڈاکٹر عادل خان کی شہادت بہت بڑا سانحہ ہے ،کوئی قوم قبیلہ معاشرہ شخصیات کی اہمیت کا انکار نہیں کرتا لیکن امت کی بقا ءکا دار و مدار عقائد پر ہوتا ہے ۔ایسے واقعات میں ہماری توجہ اس بات پر ہونی چاہئے کہ جو شخص جام شہادت نوش کرکے چلاگیا اس کی زندگی کا مقصد اور نصب العین کیا تھا ، ہمیں ان اداروں ، عمارتوں اور جامعات کے مستقبل کا بھی سوچنا ہوگا ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نےجامعہ فاروقیہ فیز ٹو میں شہید مولانا ڈاکٹر عادل خان کے اہل خانہ سے تعزیت اور طلبا ء سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ جے یوآئی پنجاب کے امیر ڈاکٹر عتیق الرحمٰن ، صوبائی جنرل سیکریٹری مولانا راشد محمود سومرو ، قاری محمد عثمان و دیگر بھی موجود تھے ۔مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ مولانا ڈاکٹر عادل شہید کی دینی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے ۔ میرے لئے سب سے زیادہ تکلیف دہ بات یہ ہے کہ شہادت سے ہفتہ دس دن قبل ان مسلسل ملاقاتیں ہوتی رہیں، اتنے قیمتی علما شہید ہوئے کہ آج تک کسی کے خلا کو پر نہیں کیا جا سکا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عادل خان صاحب شہید کے سانحے پر کون سا دل ہوگا جو غمزدہ نہ ہو گا، کون سی آنکھ ہوگی جو اشک بار نہ ہوگی ۔ ، مولانا عادل خان کی شہادت کا سانحہ صرف ان کے خاندان ، جامعہ اور متعلقین کا غم نہیں پورے ایک جہاں اور ہم سب کا مشترکہ صدمہ ہے ۔