لندن (مرتضیٰ علی شاہ) میل کے خلاف شہباز شریف کے ہتک عزت کے مقدمے میں الفاظ کے معنی کا تعین کرنے کیلئے سماعت کووڈ 19کی صورت حال کے سبب 9 نومبر تک کیلئے ملتوی کردی گئی ہے۔ عدالت کے ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ مسٹر جسٹس جے مقدمے کی سماعت کریں گے، جس میں ایسوسی ایشن نیوز پیپرز لمیٹڈ اور شہباز شریف کے وکلا اپنے دلائل دیں گے۔ الفاظ کے معنی کا تعین کرنے کیلئے مقدمے کی سماعت 20 اکتوبر کو ہونا تھی لیکن عدالت پر مقدمات کے بوجھ کی زیادتی کے سبب تاریخ میں تبدیلی کردی گئی۔ میل آن سنڈے کے پبلشرز نے شہباز شریف کی جانب سے کئے گئے ہتک عزت کے مقدمے میں کم وبیش ایک سال گزر جانے کے باوجود ابھی تک اپنے دفاع میں کچھ پیش نہیں کیا۔ اے این ایل کے وکلا نے ڈیوڈ روز اور میل آن سنڈے کی جانب سے عدالت سے سماعت کی درخواست کی ہے۔ اس نمائندے سے بات کرتے ہوئے ڈیوڈ روز نے کہا کہ شہباز شریف کے داماد علی عمران کے الفاظ کے معنی کے حوالے سے مقدمے کی سماعت بھی شہباز شریف کے مقدمے کے ساتھ ہوگی۔ ڈیوڈ روز نے اپنی ایک ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ ہیلو پاکستان میں میرے دوستو، آپ میں سے بعض کے علم میں ہوگا کہ شہباز شریف کی جانب سے مجھ پر کئے گئے ہتک عزت کے مقدمے میں میرے آرٹیکل کے معنی کے تعین کیلئے اگلی سماعت، جو منگل کو ہونا تھی، اسے اب ملتوی کردیا گیا ہے اور اگلی سماعت 11 نومبر کو ہوگی، اس سماعت میں اس بات کا تعین کیا جائے گا کہ شہباز شریف نے جن الفاظ پر اعتراض کیا ہے، وہ توہین آمیز ہیں یا نہیں؟۔ ہتک عزت کے مقدمات میں الفاظ کے معنی کا تعین کرنے کیلئے سماعت اس وقت کی جاتی ہے جب تنازعے کے فریقین الفاظ کے معنی پر متفق نہ ہوں، جس پر الفاظ کے معنی کاتعین کرنا عدالت پر چھوڑ دیا جاتا ہے، یہ مقدمے کی مکمل سماعت شروع کرنے سے قبل ابتدائی مرحلہ ہوتا ہے۔ قانونی ماہرین کے مطابق ابتدائی مرحلے میں الفاظ کے معنی کا تعین کرنے کے مقدمے سے مدعا الیہ کو الفاظ کے معنی کی بنیاد پر، جس کی وجہ سے بعد کے مرحلے میں سماعت کی نوعیت ہی تبدیل ہوسکتی ہو، کے مقدمے کا دفاع کرنے کی تیاری پر رقم اور وقت کی بچت ہوجاتی ہے، اس کے علاوہ اس سے مدعی بھی ایسے مقدمے کو آگے بڑھانے سے رک جاتا ہے، جو اگلے مرحلے میں ہتک عزت کا ثابت ہی نہ ہوسکے اور جج کے سامنے مقدمہ کمزور پڑ جائے۔ الفاظ کے معنی کے تعین کیلئے سماعت سے یہ طے ہوجائے گا کہ کس فریق کے دلائل مضبوط ہیں۔ اخبار نے الزام لگایا تھا کہ شہباز شریف برطانوی ٹیکس دہندگان کی جانب سے دئیے گئے فنڈز میں کرپشن میں ملوث ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ڈی ایف آئی ڈی نے برطانوی ٹیکس دہندگان کے 500 ملین پونڈ سے زیادہ فنڈز شہباز شریف کی وزارت اعلیٰ کے دور میں امداد کے طور پر پنجاب کو فراہم کئے تھے۔ تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ ڈی ایف آئی ڈی ان کی حکومت کی خوب تعریف کرتی رہی جبکہ رپورٹر ڈیوڈ روز نے اپنے آرٹیکل میں الزام عائد کیا کہ شہباز شریف اور ان کی فیملی نے سرکاری خزانے کے لاکھوں پونڈ خورد برد کرکے برطانیہ بھجوا دیئے۔ انھیں اس بات کا یقین تھا کہ چوری کردہ رقم میں سے کچھ رقم ڈی ایف آئی ڈی کے فنڈزسے چلنے والے پراجیکٹس سے لی گئی تھی۔ دونوں فریق اپنے مقدمے کو مضبوط قرار دے رہے ہیں۔ شہباز شریف کا کہنا ہے کہ وہ اور ان کی فیملی زلزلہ زدگان کے فنڈز سے کوئی رقم نہیں لے سکتے تھے، کیونکہ زلزلہ ان کے پنجاب کے وزیراعلیٰ بننے سے قبل 2005 میں آیاتھا جبکہ ڈیلی میل اس بات پر اصرار کرے گا کہ ERRA کا فنڈ2012 تک موجود تھا۔