• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شکر ہے عدلیہ کا

ہمارے ہاں یوں تو غیر مطلوبہ غیر ضروری چیزوں کی کمی نہیں نالائقی کا دیا بہت کچھ ہے مگر ایک عدلیہ ایسی نعمت ہے کہ آئین اور عدل کو تھامے رواں دواں ہے حکومت کیوں اس زمین پر قدم رکھتی ہے جہاں پکے سچے شواہد کی فصل ہی نہیں اگتی، سچ کہا کسی نے عمل پہلے اور سوچ بعد میں اختیار کرنے سے ہی کام خراب اور وقت کا ضیاع ہوتا ہے، حضرت شبلی نے کیوں حتما ً یہ کہہ دیا کہ نواز شریف 15جنوری تک جیل میں ہوں گے اگر ایسا نہ ہوا تو پھر کیا بیان دینگے وہ ابھی سے تیار کر رکھیں، ٹھیک ہے کوشش کریں اور اتنا کہہ دیں جلد لانے میں کامیاب ہونے کا امکان ہے مگر یہ غیب سے خبر لانے کا وطیرہ ترک کر دیں، سپریم کورٹ نے کہہ دیا ہے کہ نیب ملزم کو لمبی مدت تک جیل میں نہ رکھے، نیب کی گفتار اس کے عمل کی رفتار سے کافی زیادہ، اسے بھی مناسب تناسب پر لائے، جلدی معیوب نہیں جلد بازی پچھتاوے لاتی ہے اس لئے حکمرانی سوچ سمجھ کر کرنا چاہئے ،اکثر عدالتوں سے حکومت کو کیوں جھاڑ پڑتی ہے وزارت قانون کچھ اس کا بھی مداوا کرے۔حسرت نے شاید آج کی حکومت رانی بارے ہی کہا تھا ؎

ﷲ رے جسم یار کی خوبی کہ خود بخود

رنگینیوں میں ڈوب گیا پیرہن تمام

٭٭ ٭ ٭ ٭

دوہرے چہرے

دوہری کمر ہو یا دوہرا چہرہ کچھ فرق نہیں ان دونوں میں، ایک ہی بات پر دو دو باتیں کرنا حافظے کو کمزور کر دیتا ہے شاید اسی لئے کہا گیا کہ ’’دروغ گورا حافظہ نیا شد‘‘ جھوٹے کا حافظہ نہیں ہوتا البتہ یہ ضرور ہے کہ دوہرے چہرے رکھنے والے کو جگہ بدل بدل کر اپنی بات سنانا پڑتی ہے وجہ وہی کہ ساتھ پیٹ بھی تو لگا ہوا ہے، مگر کمائی کا یہ پیشہ تو’’ پیشہ ‘‘ہے۔ سمجھا کریں ناں، دوہرا گیٹ اپ ہو تو قابل ستائش مگر دوہرا کردار ہے سفر سوئے دار، ہمارے ایک دوست نے ہمارے ایک اور دوست کو دو تین جگہوں پر الگ الگ موقف اختیار کرتے سنا تو دوڑا دوڑا ہمارے پاس آیا کہ یار ہمارا فلاں یار تو دو بھی نہیں تین چار چہرے رکھتا ہے ہم نے کہا یہ کیسے ممکن ہے انہوں نے ایک ہی مثال میں ہمیں قائل کر دیا۔ایسا کرنا تو نہیں چاہئے مگر یہ پاپی پیٹ کہتا ہے لیٹ جا پیارے لیٹ کل کس نے یاد رکھی اور کل کس نے دیکھی، ہم نے دیکھا ہے دو چہرہ لوگ بتدریج اپنا اصلی چہرہ کھو بیٹھتے ہیں ،دو منہ والا سانپ بھی ہوتا ہے مگردو منہ والے انسان سے کم زہریلا، ایک دوہرے چہرے والے سے یا یوں کہہ لیجئے کہ منافق سے پوچھا کہ آخر اس چوک کچھ اور پچھلے چوک کچھ یہ آپ کی کیا ظالم ادا ہے کہنے لگے؎

ہلکاسااک سرور ہےدھیماساکیف ہے

واعظ شرابِ نرم کشیدہ حلال ہے

٭٭ ٭ ٭ ٭

ہوا گندی ہے

صدارتی مباحثے کے دوران امریکی صدر ٹرمپ نے کہہ دیا :بھارت کی ہوا گندی ہے۔ بھارت میں شدید ردعمل، مودی سے نوٹس کا مطالبہ، ٹرمپ نے اگر بھارتی ہوا کو گندی کہہ دیا توکیا ؟ دلی کی ہوا کو اکثر دلی والے بھی گندی کہتے ہیں، دلی بھارت راج دھانی ہے تو بھارت کے باقی شہروں کی ہوا کا عالم کیا ہوگا؟ ٹرمپ کی یہ صفت ہے کہ جھوٹ، سچ ان کے منہ سے نکل جاتا ہے اس پر انہیں کنٹرول نہیں، ممکن ہے بھارت کی ہوا کو محاورتاًگندا کہہ رہا ہے، کیونکہ جہاں دنیا کی سب سے ’’بڑی جمہوریت‘‘ میں تقریباً ایک کروڑ کشمیری پنجرے میں بند ہوں اور مودی لال پگڑی لہراتا پھرے وہاں مودی اپنی گندی ہوا ہی باندھتے ہوں گے، ٹرمپ کے منہ سے سچ نکل ہی گیا؎

نہ میں چنگی آں نہ میں مندی آں

میں بھارت دی ہوا ساری دی ساری گندی آں

ان دنوں ٹرمپ کی ہوا بھی کچھ اکھڑی اکھڑی سی ہے ؎

ہم بھی اپنی ہوا باندھتے ہیں

لوگ نالے کو رسا باندھتے ہیں

ہوا تو صاف ستھری پیدا ہوئی اس لئے اسے تو برا یا گندا نہیں کہا جاسکتا مگراس میں لوگوں نے اپنی محاوراتی یا غیر محاوراتی ہوائیں ملا کر اسے گندا کر دیا ہے، بھارت کی ہوا میں گندا پن مودی کی پیداوار ہے، ٹرمپ کو انتخابات میں سے اچھی ہوا نہیں آ رہی اس لئے روس چین اور بھارت کی ہوا گندی لگتی ہے۔

٭٭ ٭ ٭ ٭

راتوں نے میری نیند چھین لی

٭عمران خان :گرانی نے میری راتوں کی نیند اڑا دی۔

صرف اتنا ہی کہہ دیتے ؎

راتوں نے میری نیند چھین لی ،دن کے چین چرائے

٭فیاض چوہان :پی ڈی ایم میں تمام لوگ منافقت کے بے تاج بادشاہ ہیں۔

چوہان صاحب ہمیشہ وکھی سے بات نکالتے ہیں اپنا تاج بچانے کیلئے پی ڈی ایم کے سارے مسلمانوں کو منافق کہہ ڈالا۔

٭گورنر سرور حسین :عوام کی خدمت اور فلاحی کام اولین ترجیح ہیں ۔

تجھے ہم ولی سمجھتے جو نہ گورنر پنجاب ہوتا،

٭لاہور میں باپ نے بیٹی کی پیدائش پر خودکشی کرلی۔

دور جاہلیت میں بیٹی کو زندہ درگور کر دیا جاتا تھا، یہ شاید اسی جرم کی سزا ہے جو شروع ہو چکی ہے ۔

٭بی آر ٹی بسیں ایک ماہ کی بندش کے بعد آج دوبارہ چلیں گی۔

اس تکلف کی کیا ضرورت تھی۔

٭٭ ٭ ٭ ٭

تازہ ترین