• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایشیا کی سب سے بڑی منچھر جھیل ویران، 300 سے زائد مچھلی کی اقسام معدوم، آبی پرندوں  نے رخ موڑ لیا

جوہی(رپورٹ:غلام رسول تہھیم) ایشیا میں میٹھے پانی کی سب سے بڑی منچھر جھیل آربی او ڈی کے زہریلے پانی کی وجہ سے تباہی کےد ھانے پر پہنچ گئی ،300سے زائد مچھلی کی اقسام معدوم،آبی پرندوں نےر خ موڑ لیا۔ صدیوں سے بسنے والے مچھیرے بھی نقل مکانی کر گئے۔ 233اسکوائر کلومیٹر پر محیط چار یونین کو نسلز پر پھیلی ہوئی 25ہزار انسانی آبادی والی یہ جھیل محص ایک جھیل نہیں بلکہ اسے سندہو ماتھری تھذیب کی ماں بھی کہا جاتا ہے۔

ہزاروں برس کی تاریخ رکھنے والی جھیل میں آر بی او ڈی کے ذریعے بلوچستان کی ہیئر الدیں ڈرین اور حمل جھیل کا زہریلہ پانی ڈال کر کے اسے زہریلا بنا دیا گیا ہے۔ پورا منچھر کا پانی خطرناک زہر میں تبدیل ہو گیا ہے اور آبی حیات آخری سانس لے رہی ہے ۔

جبکہ مچھلی کی تین سو سے زائد اقسام میں سے اب 32 باقیبچی ہیں ، جبکہ سابق وزیر اعلیٰ مرحوم عبداللہ شاہ کا حلقہ انتخاب بھی منچھر جھیل سے شروع ہوتا ہے ا نہوں نے اپنے دور اقتدارمیں منچھر کو تباہی سے بچانے کے بجائے بلیک پمفلیٹ مچھلی کی نسل کو منچھر جھیل میں چھڑواکر منچھر کو مزید تباہی کے کنارے پنہچا دیا، جبکہ منچھر جھیل میں زہر آلود پانی سے جھیل میں پیدا ہونے والی گھاس کے خاتمے کی وجہ سے سائبیر یا سے سردیوں کے موسم میں آنے والے ہزاروں کی تعداد میں نایاب نسل کے پرندوں نے بھی بسیرا کرنا چھوڑ دیا ہے، جبکہ2010کے سیلاب اور حالیہ گاج ندی کے سیلاب سے تبا ہ ہونے والے منچھر جھیل کے پشتے ابھی بھی خستہ حالی کا شکار ہیں۔

جن کی مرمت کیلئے سندھ حکومت کی جانب سے جاری ہونے والے کروڑوں روپے صرف کاغذوں کی زینت بناکے ہڑپ کئے گئے ہیں جبکہ منچھر جھیل میں دریائے سندھ سے داخل اور خارج ہونے والے دو ریگولیٹرز دانستر اور اڑل کے دروازوں کی گذشتہ 24 برسں سے مرمت نہ ہونے کی وجہ سے خطرات کی گھنٹیاں بج رہی ہیں ۔سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے مختلف وقتوں میں منچھر جھیل کی بحالی کیلئے کمیٹیاں تشکیل د ی گئیں جو کمیٹیاں صر ف وزٹ اور باتوں تک ہی محدود ر ہیں ۔

اور تاحال منچھر جھیل کی تباہی کو روکنے کیلئے اقدامات نہیں کیئے گئے ۔ جس سے ہزاروں ماہیگیر کسمپر سی کی زندگی گذارنے پر مجبور ہیں،منچھر جھیل کی تباہی پر جوہی دادو، ، کے سیاسی سماجی رہنماؤں اشفاق رند اسد تھہیم غلام قادر رند ھاشم کھوسو یونس سولنگی رشید لغاری ڈاکٹر عبدالجبار ببر، کاشف چانڈیو، محمد خان ملاح، غلام شبیر اوڈو، و دیگر نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ایشیا کی سب سے بڑی منچھر جھیل گذشتہ24 سال سے تباہی کا منظر پیش کررہی ہے۔

جھیل میں پیدا ہونے والی مچھلیاں 26 اقسام کے آبی پودے او ر سائیبر ایریا سے آنے والے نایاب پرندوں کی میزبانی بھی ختم ہوچکی ہے۔ جس سے جھیل کا فطری حسن بھی کھو چکا ہے، تاہم منچھر جھیل سندھ میں قائم حکومتوں اور انتظامیہ کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے ۔

جبکہ منچھر جھیل کی تباہی تاریخ کا ایک بڑا باب بننے والی ہے۔ اس لئے لازم ہے کہ ملک میں قائم ہونے والی حکومتیں اور ماحولیات پرکام کرنے والی تنظیمیں ایشیا کی میٹھے پانی کی سب سے بڑی جھیل اور تہذیبوں کی ماں منچھر کو بچائیں بصورت د یگر تاریخ انہیں معاف نہیں کرے گی۔

تازہ ترین