• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارتی سپریم کورٹ میں ورچوئل سماعت کے دوران وکیل بغیر شرٹ آگیا

جب سے کورونا وائرس کی عالمی وباء دنیا بھر میں پھیلی ہے، اس کی روک تھام کے لیے لاک ڈاؤن سمیت دیگر اقدامات کا آغاز کیا گیا۔

کچھ ایسا ہی بھارت میں بھی ہوا جہاں دیگر اداروں سمیت بھارتی عدالتوں نے بھی عدالتی امور ورچوئل انداز میں نمٹانا شروع کردیئے۔ اور ججز، وکلا اور مقدمے کے فریقین بھی ورچوئل سماعت میں بذریعہ وڈیو کانفرنسنگ شامل ہونے لگے۔

تاہم اس حوالے سے بعض دلچسپ اور عجیب و غریب مناظر بھی سامنے آنے لگے۔

ایسا ہی کچھ پیر کو بھارتی سپریم کورٹ میں ایک کیس کی سماعت کے دوران ایک منظر نے ججوں، وکلا، صحافیوں اور دیگر کو اس وقت حیران و پریشان کردیا جب ایک وکیل ورچوئل سماعت کے دوران اسکرین پر بغیر شرٹ پہنے نظر آیا۔


گوکہ یہ منظر صرف چند سیکنڈ پر مبنی تھا، لیکن یہ اس عدالتی کارروائی میں شریک دیگر لوگوں کے لیے کسی دھچکے سے کم نہ تھا۔ اسی طرح کا ایک واقعہ راجستھان کے ہائی کورٹ کی سماعت کے دوران بھی پیش آیا تھا، جس پر عدالت کے جج جسٹس اندو ملہوترا نے اسے انتہائی غیر مناسب قرار دیا تھا۔

سپریم کورٹ میں پیش آنے والے واقعے کے حوالے سے سماعت کرنے والے جسٹس چندرا نے سالیسیٹر جنرل سے کہا کہ وکیل سے رابطہ کرکے یہ بات یقینی بنائی جائے کہ آئندہ اس کا اعادہ نہ ہو۔

بعدازاں سالیسیٹر جنرل نے اس معاملے کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ مذکورہ بالا وکیل کے ایک مذہبی فریضے کی ادائیگی کے دوران یہ سب کچھ ہوا، ہندو دھرم کے مطابق وجیادشمی پوجا میں صرف دھوتی پہنی جاتی ہے، اور وکیل کو اندازہ نہیں تھا کہ انھیں ویڈیو کانفرنس میں لے لیا جائے گا۔ 

تاہم جیسے ہی انھیں پتہ چلا کہ وہ آن لائن ہیں تو انھوں نے اپنا لیپ ٹاپ ہٹا کر شرٹ پہن لی۔

عدالت نے آئندہ اس کا اعادہ نہ ہونے کے حوالے سے احکامات جاری کردیے۔

تازہ ترین