• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یونیو رسٹی آف واشنگٹن کے سائنس دانوںنے مختلف کاموں کے لیے بہت ہی چھوٹے اور کم وزن والے ڈرون بنائے ہیں ،جن کو پتنگے ،تتلی اور پرواز کرنے والے کیڑے اور کھلونوں پر رکھ کر ماحول میں گرائے جاسکتے ہیں ۔ ماہرین کے مطابق یہ سینسر ماحولیاتی تحقیق اور سائنسی تفتیش کا کام کرسکتے ہیں ۔اور ان سے ہوا ئی آلودگی اور دیگر معاملات کو نوٹ کیا جاسکتا ہے ۔کسی کیڑے یا ڈرون کے ذریعے سینسر کو پھینکنے کے لیے ضروری ہے کہ وہ بہت ہلکے پھلکے اور موثر ہوں۔

اسی لیے ان کے سینسر کا وزن 90 سے 100 ملی گرام کے درمیان ہے ۔ اسی بنا پر اسے چھوٹے ڈرون یا کیڑے پر رکھا جاسکتا ہے۔سینسر کو ایک مقناطیسی پِن اور کوائل سے دبا کر رکھا جاتا ہے۔ اسے گرانے کے لیے بلیو ٹوتھ سے پیغام دیا جاتا ہے، وائرلیس ہدایت کے ساتھ کوائل میں ہلکا کرنٹ دوڑتا ہے اور پِن کھل جاتی ہے جب کہ مقناطیسی میدان سینسر کو دھکیل کر باہر پھینکتا ہے اور وہ ڈرون یا کیڑے سے الگ ہوجاتا ہے۔

سینسر کو خاص وقت پر گرانے کے لیے گرادو کی ہدایات دینا بہت ضروری ہے ۔علاوہ ازیں سینسر کو گرنے کے بعد محفوظ رکھنا ضروری ہے ،تا کہ وہ مقررہ وقت پر کام کرتے ہوئے ڈیٹا جمع کرتا رہے ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ان تمام باتوں کو نظر میں رکھتے ہوئے سینسر کو تما م ضروری مراحل سے گزارا گیا ہے ۔زمین پر گر کر خراب ہونے سے محفوظ رکھنے کے لیے بیٹری کو ایک کنارے پر لگایا گیا ہے ،جس کی بدولت سینسر گھومتا ہوا دھیرے دھیرے گرتا ہے اور اس کی رفتار 18 کلومیٹر فی گھنٹہ رہ جاتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ تجرباتی طور پر اسے 72 فٹ کی بلندی سے گرایا گیا اوراسے کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

یہ سینسر درجہ حرارت، نمی اور دیگر ماحولیاتی اثرات نوٹ کرسکتا ہے اور تمام ڈیٹا ایک کلومیٹر دوری تک وصول کیا جاسکتا ہے اوراس میں نصب بیٹری ڈھائی سال تک آرام سے چل سکتی ہے ۔اسے بہت چھوٹے کھلونا ڈرون سے گرایا گیا ہے جو خود 28 ملی میٹر جتنے تھے۔ پھر سینسر کو بڑے پتنگوں پر بھی رکھا گیا ۔ اس طرح آپ کے ہاتھ میں کئی درجن سینسر سماسکتے ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی ایک جگہ پر بہت سارے سینسر بکھیرنے کے لیے بہت ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین