فرانس نے اسلام مخالف مہم پر ردعمل دینے والے ممالک ترکی اور پاکستان سے کہا ہے کہ وہ فرانس کے ’اندرونی معاملات‘ میں مداخلت سے گریز کریں۔
فرانسیسی صدر کے اسلام مخالف مہم کے دفاع میں بیان کے بعد پاکستان اور ترکی کی جانب سے فرانسیسی صدر کے بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے فرانس کی مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا اور شدید احتجاج ریکارڈ کروایا گیا تھا۔
مصنوعات کے بائیکاٹ کے رد عمل میں فرانسیسی وزیر داخلہ جیرالڈ درمانین نے ڈھٹائی برقرار رکھتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور ترکی فرانس کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی نہ کریں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فرانس کے وزیر داخلہ جیرالڈ درمانین نے سرکاری ریڈیو پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ہمارے لیے حیران کُن بات ہے کہ بیرونی ممالک ہمارے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کر رہے ہیں۔‘
انٹرویو میں فرانس کے وزیر داخلہ نے پاکستان اور ترکی کے ردِعمل کو خصوصی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان دونوں ممالک کے پارلیمان میں فرانس کے خلاف قراردادوں کی منظوری ’فرانس کے اندرونی معاملات میں مداخلت‘ کے مترادف ہے۔
دوسری جانب فرانس میں اسلام مخالف مہم اور صدر میکرون کی جانب سے مہم کے دفاع میں بیان کے بعد سے دنیا کے کئی ممالک میں فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم کے ساتھ ساتھ مذمتی پیغامات بھی سامنے آئے، جس کے بعد انہوں نے عربی میں ایک پیغام جاری کیا تھا۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں میکرون نے لکھا کہ ’ہم کبھی نفرت آمیز تقریر کو قبول نہیں کریں گے، اور امن کے لیے ہم ہر قسم کے خیالات کا احترام کرتے ہیں، اس حوالے سے مناسب بحث و مباحثے کا ہمیشہ دفاع کیا جائے گا۔‘
فرانس کے صدر ایمانویل میکرون نے کہا ہے کہ ہم کبھی ہار نہیں مانیں گے اور امن کے حصول کیلئے تمام مکاتب کے درمیان پائے جانے والے مختلف خیالات کا احترام کیا جاتا رہے گا۔
خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے اتوار کو فیس بک کے سی ای او مارک زکربرگ کو ایک خط میں ویب سائٹ پر اسلام سے نفرت پر مبنی مواد پر پابندی عائد کرنے کا کہا ہے۔
وزیر اعظم نے ٹوئٹر پر ایک خط شیئر کیا، جس میں انہوں نے لکھا کہ ’بڑھتا ہوا اسلاموفوبیا فیس بک بالخصوص سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمز کے ذریعے، دنیا بھر میں شدت پسندی اور تشدد کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے۔‘