انسان کے اندر بہت صلاحتیں ہوتی ہیں ان میں کچھ ایسی ہوتی ہیں جن کو سراہا جائے تو مزید بہتر ہو جاتی ہیں- یہ ظاہر حوصلہ افزائی ایک معمولی سی بات نظر آتی ہے لیکن اس سے جوقوت و توانائی کام کرنے والے کو ملتی ہے،اس کا اندازہ اس کے علاوہ باقی کوئی نہیں کرسکتا۔ حوصلہ افزائی ایک نیا جوش وجذبہ پیدا کرتی ہے۔
انسان میں ایک توانائی پیدا ہوتی ہے- جس کی وجہ سے وہ کام اور بھی اچھے طریقے سے سرانجام دیتا ہے- ونسٹن چرچل کا مشہور مقولہ ہے کہ’’ کامیابی حتمی منزل نہیں ہے اور نہ ہی ناکامی حتمی مایوسی، دراصل حوصلہ قائم رہے یہی سب سے بڑی کامیابی ہے‘‘۔
ہمارے ہاں اعتماد اور ذہانت کی کمی نہیں ہے لیکن بدقسمتی سے حوصلہ افزائی کی بہت کمی ہے۔لیکن اب لوگ حوصلہ افزائی نہیں ، بلکہ حوصلہ شکنی کرتے ہیں- اور اگرحوصلہ افزائی کرتے ہیں تو جیسے کرنی چاہیے ویسے نہیں کرتے – اس لیے اپنی ہمت اور حوصلہ خود پیدا کرنا چاہیے۔
کہتے ہیں کسی بھی حالت میں اپناحوصلہ مت چھوڑو کیونکہ لوگ گرے ہوئے مکان کی اینٹیں بھی اٹھا کر لے جاتے ہیں- اور یہی سچ ہے- کامیابیاں حاصل کرنے میں دشواریاں تو آتی ہی ہیں- ان کو پار کرنے کے لیے جوش و جذبہ ، ذہنی و فکری اور مصمم ارادے اورصلاحتیں ہونا بہت ضروری ہیں۔