اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما سینیٹر نہال ہاشمی اور ان کے بیٹوں کے خلاف پولیس سے جھگڑے کے کیس میں نیا موڑ آگیا۔
پولیس نے معاملے کی تفتیش مکمل کی اور چالان پراسیکیوٹر آفس میں جمع کرادیا تو اس پر ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیو ٹر نے اعتراض لگادیا۔
ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر نے اپنے اعتراض میں کہا کہ پولیس نے کس قانون کے تحت نہال ہاشمی کو از خود رہا کیا؟
دسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر نے اعتراض لگاکر پولیس چالان ضلعی ایس ایس پی کے پاس بھجوادیا ہے انہیں اس کا جواب جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔
چالان کے متن میں کہا گیا کہ نہال ہاشمی اور ایک خاتون نے تھانے پہنچ کر دھمکیاں دیں۔
چالان کے مطابق ن لیگی سینیٹر کے بیٹوں نے پولیس اہلکاروں پر تشدد کیا جبکہ نہال ہاشمی کو اعلیٰ افسران سے مشاورت کے بعد رہا کیا گیا۔
اس سے قبل سعودآباد تھانے کی حدود ملیر کالابورڈ میں 3 اکتوبر کو رات گئے نہال ہاشمی کے بیٹوں کا پولیس سے جھگڑا ہوا۔
مبینہ طور پر پولیس اہلکاروں پر تشدد ہوا،ان کی وردیاں بھی پھاڑدیں گئیں۔
اعلیٰ پولیس افسران کے حکم پر نہال ہاشمی اور ان کے دو بیٹوں نصیر اور ابراہیم ہاشمی کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ۔
علاقہ مکینوں کے مطابق علاقے میں کار اور موٹر سائیکل کےد رمیان تصادم کےبعد ان کا جھگڑا ہورہا تھا تو نہال ہاشمی کے بیٹوں نصیر ہاشمی اور ابراہیم ہاشمی جھگڑا ختم کرانے کی کوشش کر رہے تھے، تو اسی دوران متعلقہ تھانے کی پولیس موقع پر پہنچی اور رش لگانے کی وجہ پوچھی۔
پولیس ذرائع کے مطابق وہاں موجود نہال ہاشمی کے بیٹوں نے مبینہ طور پرپولیس سے بدتمیزی شروع کردی جبکہ تھانے میں گھس کر پولیس پر مبینہ تشدد بھی کیا۔
نہال ہاشمی کے بیٹے کا کہنا ہے کہ ہم کار اور موٹر سائیکل سواروں کے درمیان صلح کرارہے تھے کہ اہلکاروں نےوالدہ اور بہن سے بد تمیزی کی اورگھر والوں کو روک کر میرے قریب آنے کی کوشش کی تو پولیس اہلکاروں کو اپنے قریب آنے سے روکا اتو انہوں نے میرا موبائل فون توڑ دیا۔