اسلام آباد (این این آئی) پاکستان انفارمیشن کمیشن نے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سمیت نیب افسران کے اثاثوں کی تفصیلات کے معاملے پر فیصلہ سنا دیا جس کے مطابق چیئرمین نیب اور دیگر افسران کے اثاثوں کی تفصیلات نہیں دی جاسکتیں،نیب افسران اور اہلخانہ کے اثاثے عام کرنے سے ان کی پرائیویسی کو نقصان پہنچ سکتا ہے ۔ علاوہ ازیں فیصلے میں کہا گیا کہ نیب اپنے افسران کے خلاف تمام تحقیقاتی رپورٹس 28نومبر تک عام کرے۔ پاکستان انفارمیشن کمیشن نے شہری کی درخواست پر فیصلہ سنایا۔ انفارمیشن کمیشن کے کمشنر زاہد نے فیصلے میں لکھا کہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین نیب کے اثاثوں کی تفصیلات نہیں دی جاسکتیں۔ فیصلے کے مطابق نیب کے ڈائریکٹرز‘ اسسٹنٹ ڈائریکٹرز اور نیب کے ریجنل ڈی جیز کے اثاثوں کی بھی معلومات نہیں دی جا سکتیں۔ نیب افسران اور اہلخانہ کے اثاثے عام کرنے سے ان کی پرائیویسی کو نقصان پہنچ سکتا ہے لہٰذا اثاثوں کی نجی معلومات مفاد عامہ میں نہیں۔ علاوہ ازیں فیصلے میں کہا گیا کہ نیب اپنے افسران کے خلاف تمام تحقیقاتی رپورٹس 28 نومبر تک عام کرے۔ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین نیب کے اثاثوں کی معلومات کے لئے شہری رانا اسداللہ نے درخواست دی تھی جس میں موقف اپنایا گیا تھا کہ نیب افسران اور اہل خانہ کے نیب تعیناتی سے پہلے اور بعد کے اثاثے بتائے جائیں۔