• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بنگلہ دیش، مسلمان خواجہ سراؤں کیلئے خصوصی مدرسہ کُھل گیا

بنگلہ دیش میں گزشتہ روز مسلمان خواجہ سراؤں کے لیے پہلے مدرسے کا افتتاح کردیا گیا جبکہ مدرسے کے قیام کو معاشرے میں امتیازی اقلیت کو ضم کرنے کی طرف پہلا قدم قرار دیا گیا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق مسلمان خواجہ سراؤں کے اس خصوصی مدرسے کو بنگلادیش کے دارلحکومت ڈھاکا کے مضافات میں عبدالرحمٰن آزاد کی سربراہی میں علماء کے ایک گروپ نے مقامی چیریٹی کی مدد سے قائم کیا ہے جبکہ اس مدرسے کا نام ’دعوت الاسلام ٹریٹیولِنگر یا اسلامک تھرڈ جینڈر اسکول‘ رکھا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق جب اس مدرسے کا افتتاح کیا گیا تو 50 سے زائد خواجہ سراؤں نے قرآن پاک کی تلاوت کی جبکہ اس موقع پر مدرسے کی 33 سالہ خواجہ سرا طالبعلم شکیلہ اختر کا کہنا تھا کہ وہ اس خوبصورت اقدام کے لیے ناصرف بےحد پُرجوش ہیں بلکہ تمام علمائے کرام کی مشکور بھی ہیں۔

شکیلہ اختر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اُن کا بچپن سے ہی خواب تھا کہ وہ ڈاکٹر یا وکیل بنیں لیکن چونکہ وہ بچپن میں ہی گھر سے بھاگ کر خواجہ سرا طبقے میں شامل ہوگئی تھیں تو اُن کا یہ خواب پورا نہ ہوسکا۔

خواجہ سرا نے مزید کہا کہ ہم بھی مسلمان ہیں اس کے باوجود بھی ہم کسی مسجد میں نہیں جاسکتے ہیں، ہم معاشرے کے دوسرے لوگوں کے ساتھ بھی نہیں مل سکتے لیکن اب علماء کے اس اقدام کے بعد ہمیں ہمت ملی ہے اور ہم بہت خوش ہیں کہ ہم بھی مدرسے جاکر اسلامی تعلیمات حاصل کرسکیں گے۔

خیال رہے کہ عبدالرحمٰن آزاد کی سربراہی میں علماء کے ایک گروپ نے ایک مقامی فلاحی ادارے کی مدد سے تین منزلہ عمارت کی اوپری منزل کو خواجہ سراؤں کے مدرسے میں تبدیل کیا ہے جبکہ عبدالرحمٰن آزاد کی جماعت پہلے ہی ڈھاکا میں 7 خواجہ سراؤں کو قرآنی تعلیمات دے رہی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اب اس طبقے کے لیے مستقل مدرسے کی ضرورت ہے۔

خواجہ سراؤں کے لیے کھولے گئے خصوصی مدرسے کے افتتاح کے موقع پر علماء کا کہنا تھا کہ خواجہ سراؤں کے لیے کھولے گئے اسکول میں 150 کے قریب بالغ خواجہ سرا قرآنی علوم کے ساتھ ساتھ میں اسلامی فلسفہ، بنگالی، انگلش، حساب اور سوشل سائنسز جیسی ضروری تعلیمات بھی حاصل کرسکیں گے۔

خیال رہے کہ 2013 میں بنگلا دیش کی حکومت نے خواجہ سراؤں کو تیسری صنف کے طور پر تسلیم کیا تھا اور ان کی جنس کے خانے کو حکومتی دستاویزات کا حصہ بنایا۔

گزشتہ برس بنگلا دیشی خواجہ سراؤں کو بطور تیسری جنس ووٹ ڈالنے کا حق بھی دیا گیا جب کہ اگلے برس انہیں مردم شماری میں بھی الگ گِنا جائے گا۔

تازہ ترین