وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ ہم اس بات کو سراہتے ہیں کہ فورسز میں خود احتسابی کا عمل حرکت میں آیا اور انہوں نے 2 آفیسرز کو عہدوں سے ہٹادیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران شبلی فراز نے کہا کہ عوام قائد اعظم محمد علی جناح کے مزار پر کی گئی سرگرمی پر تشویش کا شکار تھے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی واقعے پر بروقت مقدمہ نہ ہونے پر عوام بے چین تھے، اس کا پس منظر یہی ہے کہ وقت پر ایف آئی آر درج ہوجاتی تو معاملہ اتنا پیچیدہ نہ ہوتا۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ رینجرز پر عوام کا پریشر آیا، جس پر آئی جی سندھ تک رسائی کی گئی، بہرحال انہوں نے فیصلے لے لیے ہیں، ہم اس کی قدر کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کو اپنی انکوائری رپورٹ دینی ہے، دیکھتے ہیں صوبائی حکومت بغاوت میں ملوث افسران کے خلاف کیا کارروائی کرتی ہے۔
شبلی فراز نے یہ بھی کہا کہ ہم سراہتے ہیں کہ فورسز نے خود احتسابی کرتے ہوئے 2 آفیسرز کو عہدے سے ہٹادیا ہے، اب سویلین سائیڈ پر ہمارا فرض بنتا ہے کہ جو غلط ہے وہ غلط ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ کیا حالات تھے جب پولیس افسران نے ڈیوٹی چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا، سندھ حکومت بھی ایکشن لینا چاہیے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے ایک بار پھر گندم کی قیمت بڑھنے کا ملبہ سندھ حکومت پر ڈال دیا اور کہا کہ سندھ نے گندم کی ریلیز میں تاخیر کی، جس کے باعث قیمت بڑھ گئی۔
انہوں نے کہا کہ گندم کی امدادی قیمت 1650 روپے رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، ماضی میں دی گئی سبسڈی کا فائدہ متوسط اور غریب طبقے کو نہیں ہوا، سبسڈی اب ایسے طبقوں کو ہی میسر ہوگی جو حقیقی مستحق ہوں گے۔
شبلی فراز نے مزید کہا کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ موسم سرما کے ساتھ ہی 5 فیصد ہوچکا ہے، اس کے پھیلاؤ میں قابو اور معاشی استحکام کو ساتھ لے کر چلیں گے۔