• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا کے پیش نہ ہونے پر عدالت برہم

سپریم کورٹ آف پاکستان نے خیبر پختون خوا لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013ء کی شق 39 اور 41 پرعمل درآمد سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختون خوا کے پیش نہ ہونے پر اظہارِ برہمی کیا ہے۔

کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کرتے ہوئے اٹارنی جنرل، الیکشن کمیشن اور ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے کو نوٹس جاری کر دیئے۔

جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریمارکس میں کہا کہ آئین اور قانون پر عمل نہ ہوا تو کے پی حکومت کےخلاف توہین عدالت کی کارروائی کریں گے۔

دورانِ سماعت لوکل باڈی الیکشن کا تذکرہ بھی ہوا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کے پی میں 14 ماہ گزرنے کے بعد بھی بلدیاتی الیکشن نہیں کرائے گئے۔

عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختون خوا کے پیش نہ ہونے پر اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ کیا ایڈووکیٹ جنرل بہت مصروف آدمی ہیں؟ عدالت میں پیش کیوں نہیں ہوئے؟ خیبر پختون خوا حکومت کے وکلاء ڈرتے کیوں ہیں؟ اوپر والے سے ڈریں۔

انہوں نے کہا کہ کے پی حکومت کے وکلاء حکومت کو بچانے کی کوشش کیوں کر رہے ہیں؟ آپ عوام کے پیسے پر نوکری کر رہے ہیں، ڈرتے کیوں ہیں؟ پشاور رجسٹری کے سامنے تجاوزات کس نے قائم کی؟ آپ لوگ ڈرتے ہیں، بتاتے نہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ملک میں ہر طرف وی آئی پی کلچر ہے یہاں روٹ لگے ہوتے ہیں، حکمراں شاہانہ طرزِ زندگی گزار رہے ہیں، کیا یہ ریاستِ مدینہ ہے؟ اگر اتنی جان پیاری ہے تو حکومت کیوں کرتے ہو؟ آپ کہتے ہیں کہ کشمیر میں الیکشن کرائیں، جب آپ کے پی میں الیکشن نہیں کراتے تو کیا حق ہے کہ کشمیر میں کرائیں گے؟


ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے نے کہا کہ خیبر پختون خوا میں بلدیاتی انتخابات کرائیں گے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ نے ووٹ کے ذریعے لوگوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا ہے۔

عدالت میں کے پی کے حکومت کی جانب سے شق 39 اور 41 سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی جس پر عدالت نے عدم اطمینان کا اظہار کر دیا۔

تازہ ترین