• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا دوسری لہر، پشاور سمیت صوبہ بھر میں شہریوں نےا ایس او پیز ہوا میں اڑادیئے

پشاور ( احتشام طورو ٗوقائع نگار ) ملک میں کورونا کی دوسری لہر ،وباء ایک بار پھر تیزی سے پھیلنے لگی ،پشاور سمیت صوبہ بھر میں شہریوں نے ایس او پیز ہوا میں اڑا دئیے۔ بازاروں ٗگاڑیوں ٗتعلیمی اداروں ٗدفاتر اور دیگر پبلک مقامات پر ایس او پیز پر عملدرآمد نہ ہونے کے برابر ہے۔کورونا کیسز میں اضافے کے باوجود عوام اپنا طرز عمل بدلنے پر تیا ر نہیں۔ بازاروں میں تل دھرنے کی جگہ نہیں لیکن سماجی فاصلہ ہے نہ کوئی ماسک پہن رہا ہے جس کی وجہ سے کورونا وباء ایک بار پھر تیزی سے پھیل رہا ہے، کورونا وباء تیزی سے پھیلنے لگا عوام کی طرف سے کسی قسم کی احتیاط نہیں کی جارہی ہے ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں ہورہا ہے پشاور میں عوام کورونا وباء کے حوالے سے ایس او پیز کی دھجیاں اڑا رہے ہیں وائرس کے پھیلاؤ میں واضح اضافہ ہوا ہے جبکہ ہلاکتوں کی تعداد بھی بڑھی ہے۔اکثر ممالک میں عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کردی گئی ہے کیونکہ ان کے ہاں کورونا وائرس کے کیسز میں دوبارہ اضافہ ہو رہا ہے لیکن افسوس کا مقام ہے کہ پاکستان میں عوامی اجتماعات کا سلسلہ دھڑا دھڑ سے جاری ہے حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے دھڑا دھڑ جلسوں اور تقریبات کاسلسلہ جاری رہا لیکن گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے عوامی اجتماعات پر پابندی کے باوجود سرکاری سطح پر بھی تقریبات کا سلسلہ جاری ہے جبکہ اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے اجتماعات اور تقریبات کا سلسلہ جاری ہے اس صورتحال میں حکومت کے ساتھ ساتھ اپوزیشن کو بھی اس وباء کو کنٹرول کرنے کیلئے انسانی زندگیوں کو محفوظ بنانے کیلئے ایس او پیز پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہوگا بصورت دیگر حالات مزید گھمبیر شکل اختیار کرسکتے ہیں موجودہ صورتحال کے حوالے سے سول سوسائٹی اور ذمہ دار حلقوں کا کہنا ہے کہ مناسب یہ ہو گا کہ حکومت اس ضمن سخت سے سخت اقدامات اٹھائے بازاروں اور گاڑیوں میں سخت سے سخت چیکنگ کی جائے اور ایس او پیز پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے تعلیمی اداروں کے لئے ایس او پیز پر عمل درآمد ممکن بنانے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دے جو وقتاً فوقتاً موقع پر جا کر دیکھے کہ ایس او پیز پر عمل ہو رہا ہے یا نہیں‘جس طرح ہم نے بازاروں میں ایس اوپیز کو پیرو ں تلے رونداہے ا سکے بعد تعلیمی اداروں کے معاملہ میں بھی اگر غیرسنجیدگی کایہی عالم رہا تو پھر خطرے کی گھنٹی بج سکتی ہے‘کورونا وائرس نے دنیا بھر میں بڑی تباہی مچائی ہے پاکستان بھی اس کی زد میں آیا ہے تاہم حکومتی احتیاطی تدابیر، عوام اور سرکاری اداروں کی معاونت کے باعث پاکستان میں کورونا وباء کی پہلی لہر پر پر بڑی حد تک قابو پا لیا گیا تھا لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ کورونا وباء کا دوسرا لہر جو کہ کہا جارہا ہے کہ اس کی شدت میں مزید تیز ہوگی عوام کو چاہیے کہ وہ اپنی اور اپنے پیاروں کی زندگیوں کو محفوظ بنانے کیلئے ماسک پہننے کے ساتھ سماجی فاصلہ کا خیال رکھتے ہوئے سینٹائزر اور صابن سے ہاتھ دھونے کے عمل کو یقینی بنائیں انکا کہنا ہے کہ عوام، طلباءو طالبات، تعلیمی ادارے ایس او پیز پر عمل درآمد کرانے میں غفلت یا کوتاہی کے شکار ہوں جو تعلیمی ادارے ایس او پیز پر عمل کرنے میں ناکام ہوں ان کو دوبارہ بند کر دیا جائے بلکہ بہتر یہ ہو گا کہ اس سلسلہ میں حکومت سزا اور جزا کے عمل سے کام لےپوچھیں تو ہر کسی کے پاس اپنا ہی جواب ہے اس صورتحال میں ڈاکٹروں اور ذمہ دار حکام کا کہنا ہے کہ عوام کا یہ رویہ بہت ہی خطر ناک ہے، مجبور ہوئے تو لاک ڈائون کے سوا کوئی چارہ نہیں رہے گا۔عوام احتیاط کریں، ماسک، دستانوں اور سینیٹائزر کا استعمال کریں اور وقتا فوقتا صابن سے ہاتھ دھوئیں عوام کے بہتر مفاد میں ایس او پیز پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہے ۔
تازہ ترین