گلگت، اسلام آباد (نثار عباس، نیوز ایجنسیاں) گلگت بلتستان اسمبلی کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی اور جی بی اے 2 کے متنازع نتائج کیخلاف گلگت میں احتجاج اور ہنگاموں کے دوران مظاہرین نے 4 ؍گاڑیوں اور محکمہ جنگلات کے دفتر کو نذر آتش کر دیا۔
حالات پر قابو پانے کیلئے شہر بھر میں پولیس کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی، متنازع نتائج کے اعلان کیخلاف اسکردو اور چلاس سمیت متعدد شہروں میں جیالوں نے شدید احتجاج کیا۔
حالات پر قابو پانے کیلئے پولیس کو ہوائی فائرنگ اور لاٹھی چارج کرنا پڑی، مظاہرے کے باعث شہرکی کئی سڑکیں بند ہوگئیں، ڈی آئی جی گلگت نے بتایا کہ شرپسندی کے واقعے میں 20؍ ، 25؍ افراد ملوث ہیں، جبکہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے رہنمائوں کا کہنا ہے کہ حالات خراب کرنے کے ذمہ دار الیکشن کمیشن اور علی امین گنڈاپور ہیں۔
بلاول بھٹو ہوئے ہیں، فضل الرحمٰن عوام کا نمائندہ نہیں، جبکہ بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہاہے کہ وفاقی حکومت گلگت بلتستان کا الیکشن چوری کرنے کے بعد اب تشدد پر اتر آئی ہے۔شیری رحمٰن اور مولا بخش چانڈیو نے پرامن مظاہرین پرشیلنگ اور فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جیالوں پر گولیاں اور شیلنگ وفاقی حکومت کا اندھا انتقام ہے، سلیکٹڈ ہوش کے ناخن لیں، آگ سے کھیلنے کوشش بند کی جائے۔
تفصیلات کے مطابق گلگت بلتستان کے حلقہ جی بی اے 2 گلگت 2 کے غیر سرکاری غیر حتمی نتائج پر پیپلز پارٹی نے احتجاج کیا جبکہ مظاہرین نے ایک سرکاری دفتر اور دو سرکاری گاڑیوں کا آگ لگادی۔
ریور ویو روڈ اور مختلف مقامات پر مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں ہوئیں، کشیدہ صورت حال کے بعد پولیس کی اضافی نفری طلب کرلی گئی۔
ریور ویو، ائیرپورٹ روڈ سمیت گلگت شہر کےمختلف مقامات پر پیپلزپارٹی کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ پولیس نے ہوائی فائرنگ کے علاوہ آنسو گیس کے شیل فائر کیے۔
اس دوران مختلف مقامات پر سڑکوں پر ، محکمہ جنگلات کے دفتر اور 4 سرکاری گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔ ڈی آئی جی گلگت رینج وقاص احمد کےمطابق احتجاج کےدوران 20 سے25 افراد نےشرپسندی کی، سی سی ٹی وی کی مدد سے تفتیش کاآغاز کردیاگیاہے۔
ایس ایس پی گلگت مرزا حسین کے مطابق گلگت میں فورسز سے مظاہرین کا تصادم ہوا اور نامعلوم افراد نے نگران وزیر کی گاڑی سمیت چار گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا ہے اور محکمہ جنگلات کی عمارت کو بھی آگ لگا دی گئی۔
انہوں نے کہاکہ ہنگامہ آرائی کے دوران کسی کے زخمی ہونے کے اطلاع نہیں ہے اور نہ کوئی گرفتاری عمل میں آ ئی ہے۔
پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کی سیکریٹری اطلاعات سعدیہ دانش نے کہا کہ ہمارے کارکن حلقہ دو کے نتائج کے بارے میں ریٹرننگ افسر کے فیصلے کیخلاف الیکشن کمیشن اور وفاقی حکومت کے دباؤ پر نوٹیفکیشن جاری کرنے کی تیاری کی اطلاع پر پرامن احتجاج کرنے نکلے تھے مگر پولیس نے طاقت کا استعمال کیا۔
انہوں نے کہاکہ پولیس نے ہوائی فائرنگ کے ساتھ ساتھ لاٹھی چارج کیا جس سے شہر کا امن تہہ و بالا ہو گیا ارو اس کی ذمہ دار مقامی انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریٹرننگ افسر کے نتیجے کے خلاف پاکستان پیپلزپارٹی کے کارکن چنار باغ کے قریب جمع ہوگئے اور احتجاج شروع کردیا جبکہ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی اور آ نسو گیس کا استعمال کیا۔پولیس کی ہوائی فائرنگ سے آنسو گیس کے استعمال کے نتیجے میں ہنگامہ آرائی ہوئی اور نامعلوم افراد نے محکمہ جنگلات کے دفتر، صوبائی وزیر کی گاڑی سمیت مزید تین گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا۔ہنگامہ آرائی کے بعد حکومت کی جانب سے پولیس کو الرٹ کر دیا گیا ہے جبکہ شہر کی سڑکیں بند ہو گئیں۔ ترجمان چیئرمین پیپلز پارٹی سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہاہے کہ وفاقی حکومت گلگت بلتستان کا الیکشن چوری کرنے کے بعد اب تشدد پر اتر آئی ہے۔ اپنے بیان میں ترجمان بلاول بھٹو زر داری مصطفی نواز کھوکھر نے کہاکہ لوگ اپنا ووٹ چوری ہونے کے خلاف پرامن احتجاج کر رہے ہیں تو ان پر گولیاں چلائی اور شیلنگ کی جا رہی ہے ؟