اسلام آباد(نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے پاکستان ریلوے میں خوفناک خسارہ ہونے سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران عدالت کے سابق احکامات پر عدم عملدرآمد اورکراچی سرکلر ریلوے بروقت مکمل نہ ہونے پر وزیر اعلیٰ سندھ کو توہین عدالت جبکہ سیکرٹری ریلوے کو شو کاز نوٹس جاری کر دیا چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جو بھی کیا عوام کیلئے کیا کسی پر احسان نہیں، آنکھوں میں دھول نہ جھونکیں۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل بنچ نے جمعرات کے روز ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی تو چیف جسٹس نے کہا کہ سرکلر ریلوے کا کام 2 ماہ میں مکمل ہو جانا چاہئے تھا،صرف اوور ہیڈ برج اور تھوڑا سا اور کام ہے،یہ عوامی کام ہے۔
ایف ڈبلیو او کسی نجی ادارے کیساتھ کام نہیں کر رہا ہے کہ منافع کمائے ،5 ارب روپے ہیں اسی میں کام مکمل کریں،زیر زمین پل بنانا دس ارب روپے کا کام نہیں ہے۔
سیکرٹری ریلوے کو دو نوٹس پہلے ہو چکے ہیں کیوں نہ آج تیسرا بھی کر دیں، وہ عدالت کو درست معلومات فراہم نہیں کررہے ہیں،انہوں نے ہمارے لیے کچھ نہیں کیاہے جو بھی کیا ہے ، عوام کے لیے کیا ہے، جو کسی پر احسان نہیں ہے ۔
یہ سب ان کا کام ہے ہماری آنکھوں میں دھول نہ جھونکیں،دوران سماعت ایف ڈبلیو او کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عداتی حکم کے باوجود حکومت سندھ انڈر پاسز کا ٹھیکہ نہیں دے رہی ہے۔