دریائے سندھ پر قائم سکھراورروہڑی کو ملانے والا لینس ڈائون برج 127 برس کا ہوچکا ہے جوآج قینچی والے پل کے نام سے شہرت رکھتا ہے ۔
اس پل کا نقشہ بنانے اور تعمیرات کا کام کرنے والے ماہر انجنئیر ز نے ایک جانب پل کا کوئی ستون تعمیر نہیںکیا ۔
پاکستان سمیت دنیا بھر کےسیاح جب سکھر آتے ہیں تو وہ ایک طرف سے بغیر ستون والے خوبصورت پل کا دلکش نظارہ ضرور کرتے ہیں جبکہ اس کے ساتھ ستون کے آستان پر چڑھ کر بھی لطف اندوز ہوتے ہیں ۔
پل پر لگی ہوئی تختی کے مطابق لینس ڈائون برج کی تعمیر کے حوالے سے جو تخمینہ لگایا گیا تھا، وہ42لاکھ 20ہزار روپے تھا لیکن تعمیری اخراجات مجموعی طور پر 38لاکھ 22ہزار روپے تھے۔
1883ء میں پل کا سنگ بنیاد رکھا گیا اوربیرون ممالک سے پل کا سامان گارڈر وغیرہ وقت پر نہ موصول ہونے کی وجہ سے 1887ء تک کام موخررہ کر27 مارچ 1889ء میں مکمل ہوا۔
پل کےافتتاح کےوقت ٹرین کے انجن ڈرائیور نے روہڑی کی جانب سے بنے ہوئے بغیر ستون کے پل سے انجن گزارنے سے انکار کردیاتھا۔
ایسے میں ایک ایسے انجن ڈرائیور کی خدمات حاصل کی گئیں جو جیل میں قید تھا ۔ اُس نے پل سے ٹرین گزار کردکھائی جس پر اس قیدی ڈرائیور کو انعام واکرام سے نوازکر رہا کردیاگیا۔