• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی پی کی ریلی آصفہ بھٹو کی سربراہی میں چوک گھنٹہ گھر پہنچ گئی


حکومت مخالف اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے میں شرکت کیلئے پاکستان پیپلز پارٹی کی ریلی آصفہ بھٹو کی سربراہی میں  چوک گھنٹہ گھر پہنچ گئی، پی پی کارکنان کی بڑی تعداد ریلی میں شریک ہے۔

اس سے قبل آئی جی پولیس نے پی ڈی ایم کی ریلیوں کے راستے سے رکاوٹیں ہٹانے کاحکم دیا گیا تھاجس کے بعد انتظامیہ کی جانب سے راستہ روکنے کیلئے لگائی گئی ٹریکٹر ٹرالیاں ہٹادی گئی ہیں۔

آئی جی پنجاب نے ہدایت جاری کی ہے کہ مرکزی رہنما ریلی کی شکل میں آئیں تو مزاحمت نہ کی جائے۔

ملتان میں آج اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کے جلسے میں شرکت کیلئے پیپلز پارٹی کے کارکن چوک گھنٹہ گھر پہنچ رہے ہیں، انتظامیہ نے قلعہ کہنہ قاسم باغ اسٹیڈیم، گھنٹہ گھر چوک اور نشتر روڈ سے گیلانی ہاؤس جانے والا راستہ سیل کردیا ۔

ملتان کے سرد موسم میں سیاسی پارا ہائی ہے، قلعہ قاسم کہنہ باغ کو بند کرکے سیکیورٹی اہلکار تعینات کر دیئے گئے ہیں، چوک گھنٹہ گھر جانے راستے پر 10 سے 12 کلومیٹرتک ٹریکٹر ٹرالیاں لگا کر بند کر دیا گیا ہے اور پولیس کے تازہ دم دستے چوک گھنٹہ گھر پہنچ گئے ہیں۔

مولانافضل الرحمٰن نے رات نواب پور میں اپنے صاحبزادے کی رہائشگاہ پرقیام کیا، وہ جلسے سے قبل مدرسہ قاسم العلوم پہنچیں گے، پھر ریلی کی صورت میں جلسہ گاہ جائیں گے، مریم نواز کے موٹروے شاہ رکن عالم انٹرچینج کے ذریعے ملتان پہنچے کی اطلاع ہے۔

آصفہ بھٹو کی خصوصی طیارے کے ذریعے ملتان ائیرپورٹ پہنچنے کی اطلاع ہے، وہ ریلی کی شکل میں گیلانی ہاؤس سے جلسہ گاہ جائیں گی۔

ذرائع کے مطابق انتظامیہ کی جانب سے میٹرو بس ، دکانیں اور کاروباری مراکزبند کرادیے گئے ہیں، گیلانی ہاؤس آنےوالا ایک راستہ سیل کردیاگیا جبکہ دوسرے راستہ کو بھی سیل کیا جا رہا ہے۔

ڈنڈا بردارکارکنان گیلانی ہاؤس سے باہر نکل آئے ہیں اور ان کی جانب سے کنٹینر ہٹانے کی کوشش کی جارہی ہے، گیلانی ہاؤس کے باہر ساؤنڈ سسٹم ٹرک پہنچا دیا گیا ہے۔


شہر کے داخلی راستوں پر بھی کنٹینرز لگا دیئے گئے، گھنٹہ گھر چوک تک ریلی نکالنے پر نون لیگ کے 10 نامزد اور 30نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

راستہ بند ہونے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے، دفاتر جانے والے شہریوں سمیت مزدور طبقے کو بھی سخت دشواری کاسامنا ہے۔

پولیس نے قاسم اسٹیڈیم کو ایک بار پھر سے تالے لگا دیے ہیں، اسٹیڈیم سے سیاسی رہنماؤں کے پینا فلیکس اور بینرز بھی اتار دیےگئے ہیں جب کہ چوک گھنٹہ گھر کے اطراف پولیس کی بھاری نفری تعینات کر کے رکاوٹیں کھڑی کر دی گئیں ہیں۔

مختلف اضلاع سے پنجاب پولیس کی اضافی نفری کو بھی طلب کر لیا گیا ہے جب کہ کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل اور ربڑ کی گولیاں بھی منگوا لی گئی ہیں۔

پی ڈی ایم قیادت کا کہنا ہے کہ حکومت چاہے جتنی رکاوٹیں کھڑی کر لے اور جتنی بھی گرفتاریاں کر لے کہنہ قاسم باغ میں جلسہ ہو کر رہے گا اور جلسے کی تیاریوں کے سلسلے میں گیلانی ہاؤس کے باہر ساؤنڈ سسٹم والا ٹرک بھی پہنچا دیا گیا ہے۔

پنجاب پولیس کی جانب سے ملتان میں قاسم باغ اسٹیڈیم پر حملہ اور قبضہ کرنے پر 80 افراد نامزد اور 1800 نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے۔

نامزد ملزمان میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور ان کے چاروں بیٹے، جمعیت علمائے اسلام کے عبدالغفور حیدری، جاوید ہاشمی کے داماد زاہد بہار ہاشمی اور عبدالرحمان کانجو بھی شامل ہیں۔

پولیس نے علی قاسم گیلانی، زاہد بہار ہاشمی اور سعد کانجو سمیت 70 افراد کو گرفتار کر لیا ہے جب کہ علی قاسم گیلانی کو ایک ماہ کے لیے جیل بھیج دیاگیا ہے۔

اس کے علاوہ صوبے کے مختلف شہروں میں بھی اپوزیشن جماعتوں کے کارکنوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔

دوسری جانب ملتان شہر کے مختلف علاقوں میں موبائل فون سروس شدید متاثر ہے ۔

واضح رہے کہ پی ڈی ایم سربراہ اور جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے قائد مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے ہر صورت ملتان میں جلسہ ہوگا، کارکن رکاوٹیں توڑ کر جلسہ گاہ پہنچیں، جبکہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ کٹھ پتلیاں جیالوں سے خوفزدہ ہیں، جو کرنا ہے کر لیں، 30 نومبر کو پی ڈی ایم کے ساتھ یوم تاسیس منانے سے پیپلز پارٹی کو کوئی نہیں روک سکتا۔

تازہ ترین