• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مشرق وسطیٰ امن عمل بڑی سفارتی ناکامی ہے، سابق وزیرخارجہ یورپی یونین

یورپین یونین کے خارجہ امور کے سابق سربراہ ہاوئیر سولانا نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امن کا عمل بین الاقوامی سفارت کاری کی ایک بڑی ناکامی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے یورپین یونین کے خارجہ امور کے ذمہ دار ادارے یورپین ایکسٹرنل ایکشن سروس کے 10 سال مکمل ہونے کے موقع کی مناسبت سے آن لائن منعقد کی جانے والی ایک بحث میں حصہ لیتے ہوئے کیا۔ جس میں ان کے ہمراہ فیدریکا موگرینی، یورپین خارجہ امور کے موجودہ سربراہ جوزپ بوریل اور دیگر نے شرکت کی۔

اس بحث میں دنیا بھر میں خارجہ پالیسی کے نقطۂ نگاہ سے یورپین کردار کا جائزہ لیا گیا۔ 1999 سے لیکر 2009 تک یورپ کی جانب سے ٹاپ ڈپلومیٹ ہاوئیر سولانا نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کا مسئلہ حل کرنے کیلئے شروع کیا جانے والا مڈل ایسٹ پیس پراسس نہ صرف یورپ بلکہ ساری بین الا قوامی سفارتی دنیا کیلئے بھی ایک بڑی ناکامی ہے۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ ان کیلئے سب سے افسوسناک خبر وہ تھی جب امریکی صدر ٹرمپ نے ایران کے ساتھ ہونے والی نیوکلیئر ڈیل سے علیحدگی کا اعلان کیا۔

یاد رہے کہ ہاوئیر سولانا ہی وہ شخص تھے جنہوں نے سب سے پہلے ایران کے ساتھ گفتگو کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ اسی سلسلے میں انہوں نے 2003 میں ایران کا دورہ بھی کیا تھا، جو بالآخر ایران کے ساتھ ایک جوہری معاہدے پر منتج ہوا تھا۔ 


انہوں نے امید ظاہر کی کہ نئے منتخب امریکی صدر جو بائیڈن اس غلطی کو درست کرنے کی کوشش کریں گے۔ 77 سالہ وسیع تجربے کے حامل ہاوئیر سولانا جنہوں نے 1992 سے 1995 تک اسپین کے وزیر خارجہ، 1995 سے 1999 تک سیکرٹری جنرل نیٹو اور بعد ازاں 1999 سے 2009 تک یورپین ٹاپ ڈپلومیٹ کی ذمہ داریاں نبھائیں، نے مزید کہا کہ شام اور لبنان کو چھوڑ دینا یورپ کی ایک اور غلطی تھی۔

اسی طرح عراق کی جنگ تو اس لحاظ سے تباہی تھی کہ اس میں یورپ کوئی مشترکہ خود مختار رد عمل دینے میں ناکام رہا۔ آدھا یورپ عراق جانے کا حامی جبکہ آدھا مخالف تھا۔ اس طرح کی غلطی اب کبھی نہیں دہرائی جانی چاہئے ۔ ہماری اسٹریٹجک خود مختاری کو اسے زیادہ بہتر انداز میں حل کرنے کی ذمہ داری نبھانے کی اجازت دی جانی چاہئے تھی۔ 

اس موقع پر 2014 سے 2019 تک یورپین خارجہ امور کی ذمہ داری ادا کرنے والی مادام فیدر یکا موگرینی نے کہا کہ ان کے دور کی دو باتیں اہم ہیں۔ ایک ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ اور دوسرے یورپین دفاعی تعاون کیلئے یورپ کے وزرائے دفاع کا مستقل ادارہ تشکیل دینا۔

اس مباحثے میں حصہ لیتے ہوئے یورپین یونین کے موجودہ خارجہ امور کے سربراہ جوزپ بوریل نے اپنے ساتھیوں کے سامنے وہ وجوہات پیش کیں، جن کے باعث خارجہ پالیسی کے معاملے میں یورپ ہم آواز نظر نہیں آتا۔

انہوں نے کہا کہ کہ آج یورپ کی دنیا کے بارے میں رائے یکساں نہیں جوکہ ایک قدرتی امر ہے۔ کیونکہ یورپ کے تمام ممبر ممالک کی نہ تاریخ ایک جیسی ہے اور نہ ثقافت۔ حتٰی کہ جغرافیہ بھی ایک نہیں ہے۔ جس کے باعث ہم سب دنیا کو ایک طرح سے نہیں دیکھتے اور نہ ہی اس کے خطرات کو ایک جیسا خیال کرتے ہیں۔

تازہ ترین