• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ظفر اللّٰہ جمالی کو آبائی گاؤں میں سپرد خاک کیاجائے گا، خاندانی ذرائع

سابق وزیر اعظم ظفر اللّٰہ خان جمالی کے خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ میر ظفراللّٰہ جمالی کو آبائی گائوں روجھان جمالی میں سپردخاک کیاجائےگا۔

خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ ظفر اللّٰہ خان جمالی کی میت خصوصی طیارے کے ذریعے منتقل کی جائے گی۔

سابق وزیر اعظم اور بلوچستان کی نامور سیاسی شخصیت میر ظفر اللّٰہ خان جمالی انتقال کر گئے۔

سینیٹر ثناء جمالی نے اپنے نانا اور سابق وزیر اعظم ظفراللّٰہ جمالی کے انتقال کی تصدیق کی ہے۔

میر ظفراللّٰہ جمالی گزشتہ کئی دن سے اے ایف آئی سی میں زیر علاج تھے اور گزشتہ 3 دن سے وینٹی لیٹر پر تھے۔

واضح رہے کہ کچھ روز قبل انھیں تشویش ناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ وینٹی لیٹر پر تھے۔

ان کی موت سے متعلق افواہ بھی سامنے آئی تھی، تاہم سینیٹر ثنا جمالی نے اس کی تردید کی تھی۔

سابق وزیر اعظم میر ظفر اللّٰہ خان جمالی یکم جنوری 1944 میں پیدا ہوئے، ان کا تعلق ضلع نصیر آباد کے علاقے روجان کے سیاسی خانوادے سے تھا۔

انہوں نے ابتدائی تعلیم لارنس کالج مری سے حاصل کی، بعد میں انہوں نے ایچیسن کالج لاہور سے اے لیول کیا، گریجویشن گورنمنٹ کالج لاہور سے کیا، بعد ازاں انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے سیاسیات میں ماسٹرزکی ڈگری حاصل کی۔

میر ظفر اللّٰہ جمالی نے اپنے سیاسی کیرئر کا آغاز 1970 میں کیا تھا، 1977 کے عام انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی کی ٹکٹ پر پہلی بار بلوچستان اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور صوبائی وزیر بھی رہے۔

جنرل ضیاء الحق کے دور میں انہیں وفاقی کابینہ میں وزیر مملکت مقرر کیا گیا، اس کے بعد 1985 کے عام انتخابات میں دوبارہ اپنے حلقے سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے اور اس وقت کے وزیر اعظم کی وفاقی کابینہ میں شامل رہے، انہیں وفاقی وزیر پانی و بجلی کی وزرات ملی۔

1988 میں ظفر اللّٰہ خان جمالی نگران وزیراعلیٰ بلوچستان رہے، 1988 کے عام انتخابات میں دوبارہ رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے اور وزیر اعلیٰ بلوچستان کے منصب پر فائز رہے۔

1993 کے عام انتخابات میں وہ مسلم لیگ کے ٹکٹ پر دوبارہ رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوگئے، وہ 1994 اور 1997 میں سینیٹ کے رکن بھی رہے اور 1997 میں دوبارہ نگراں وزیراعلیٰ بلوچستان رہے۔

تازہ ترین