کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ یہ درست ہے آصف زرداری مفاہمت سے چلنے والے آدمی ہیں.
سینئرتجزیہ کار سلیم صافی نے کہا کہ ن لیگ اورمولانا کو استعفے دینے کی جتنی جلدی ہے پیپلز پارٹی کواتنی جلدی نہیں،ن لیگ کے رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اپوزیشن پوری طاقت کیساتھ حکومت سے ٹکرائے گی،پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ حکومت کوئی بھی ہو اپوزیشن میں تفریق ڈالنے کی بات کرتی ہے.
پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم کا چارٹر سائن کیا ہے، استعفوں سے متعلق پیپلز پارٹی کی سی ای سی میں طریقہ کار طے کیا جائے گا، پیپلز پارٹی میں فیصلے بلاول بھٹو زرداری کرتے ہیں، پیپلز پارٹی کے فیصلوں میں آصف زرداری سے مشاورت ہوتی ہے.
یہ درست ہے آصف زرداری مفاہمت سے چلنے والے آدمی ہیں، آصف زرداری پاکستان اور پیپلز پارٹی کو مشکلات سے نکالتے ہیں، ہمارا استعفوں کا قدم بھی پاکستان کو مشکلات سے نکالنے کا قدم ہے۔
قمر زمان کائرہ کاکہنا تھا کہ شہباز شریف اور بلاول بھٹو کی ملاقات میں جیل کے دو افسر بیٹھے تھے ان کے سامنے اپوزیشن کی حکمت عملی پر بات نہیں کی گئی، شہباز شریف سے ملاقات میں جلسے اور پی ڈی ایم کے طریقہ کار پر بات ہوئی، شہباز شریف نے اتفاق کیا کہ پی ڈی ایم کا مومنٹم ٹھیک چل رہا ہے، شہباز شریف بھی اے پی سی کے سولہ نکات پر دستخط کرچکے ہیں وہ پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ اس حکومت کے وزیر کم اور ترجمان زیادہ ہیں، کابینہ کی میٹنگیں کم ترجمانوں کی میٹنگیں زیادہ ہوتی ہیں، جس حکومت کی توجہ اپوزیشن کیخلاف ہو اسے گھر بھیجنے کیلئے عوامی دباؤ ہی راستہ ہے، جمہوری ممالک میں عوامی طاقت کے ذریعہ حکومت پر دباؤ بڑھایا جاتا ہے۔
ن لیگ کے رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا کہ نواز شریف پارٹی کے قائدہیں ان کے موقف سے کسی کو اختلاف نہیں ہوتا، استعفوں کا فیصلہ اے پی سی کی میٹنگ میں نواز شریف نے کیا تھا، شہباز شریف نے بھی نواز شریف کے بیانیہ کی تائید کی.
پی ڈی ایم جس دن استعفوں کا فیصلہ کرے گی ن لیگ اسمبلیوں سے مستعفی ہوجائے گی، شہباز شریف رائے دیتے ہیں لیکن کوئی فیصلہ ہوجائے تو کمٹمنٹ سے نبھاتے ہیں، سب سے پہلے شہباز شریف اور حمزہ شہباز شریف استعفے دیں گے۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ جب سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جائے تو احتجاج واجب ہوجاتا ہے، اپوزیشن پوری طاقت کے ساتھ حکومت سے ٹکرائے گی، مذاکرات پارلیمنٹ کے فورم پر ہوں گے حکومت کے ساتھ نہیں کریں گے.
شہباز شریف پارٹی صدر ہیں ہر فیصلے کا حصہ ہیں، ن لیگ کے بیانیے میں سب کا موقف شامل ہے، نواز شریف جب بیانیہ دیتے ہیں تو کسی کو اختلاف نہیں ہوتا ہے۔