• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جج کے گواہ کو ارطغل غازی کہنے پر عدالت میں قہقہے

لاہور کی احتساب عدالت میں شہباز شریف کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کے دوران کمرۂ عدالت اس وقت زعفران زار بن گیا جب گواہ کے بار بار سینے پر ہاتھ رکھ کر جواب دینے پر عدالت نے دلچسپ ریمارکس دیئے۔

احتساب عدالت لاہور کے جج جواد الحسن نے گواہ سے کہا کہ بار بار سینے ہر ہاتھ رکھ کر جواب دیتے ہوئے ارطغل غازی لگ رہے ہو۔

عدالت کے ریمارکس پر عدالت میں قہقہے گونجنے لگے۔

دورانِ سماعت میاں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو عدالت میں پیش کیا گیا، شہباز شریف نے روسٹرم پر اپنی صحت سےمتعلق بات کرنے کی اجازت مانگ لی ۔

فاضل جج نے اجازت دیتے ہوئے کہا کہ جی شہباز شریف صاحب بتائیں کیا مسئلہ ہے۔

عدالت کی جانب سے اجازت ملنے پر میاں شہباز شریف نے عدالت کو بتایا کہ میری میڈیکل رپورٹس آئی ہیں جو تشویش ناک ہیں، آپ کی عدالت نے بڑا حکم دیا مگر حکومت اس آرڈر کو ایزی لے رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے 15 دن تک میری میڈیکل رپورٹس چھپائے رکھیں، کل صرف ہڈیوں کے ڈاکٹرز جیل میں آئے۔

شہباز شریف نے عدالت کو بتایا کہ حکومتی ڈاکٹرز کے پینل میں کینسر کے ڈاکٹر شامل نہیں تھے، آج عدالت میں پیشی تھی اس وجہ سے خانہ پری کے لیے ڈاکٹرز کا بورڈ آیا۔

انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹرز کا بورڈ خود حیران تھا کہ باقی ڈاکٹرز کو کیوں نہیں شامل کیا گیا، میڈیکل رپورٹس میں بتا دیا گیا ہے کہ میری صحت ٹھیک نہیں ہے۔

مسلم لیگ نون کے صدر میاں شہباز شریف نے احتساب عدالت لاہور سے استدعا کی کہ میڈیکل بورڈ میں پچھلے 15، 20 سال سے میرا معائنہ کرنے والے ڈاکٹرز کو شامل کیا جائے۔

فاضل جج نے شہباز شریف کو ہدایت کی کہ آپ تحریری درخواست دیں اس معاملے کو میں دیکھوں گا۔

کمرۂ عدالت میں شور شرابے پر عدالت نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ شہباز شریف سے ملاقات کرنے آئے ہیں، وہ باہر چلے جائیں، آپ لوگوں کے شور سے سماعت میں مشکل آ رہی ہے، ایک ایک سوال ملین ڈالر کا ہے۔


جج جواد الحسن نے کہا کہ رانا مشہود صاحب آپ کے ہوتے بھی شور ہو رہا ہے، اگر آپ لوگوں نے شور کرنا ہے تو جرح کیسے ہوگی؟ اگر آپ باز نہیں آئیں گے تو میں اٹھ کر چلا جاؤں گا۔

ملزم کے وکیل نے جرح کرتے ہوئے نیب کے گواہ سے سوال کیا کہ آپ نے تفتیشی افسر کو جو ریکاڈر فراہم کیا وہ آپ نے پڑھا تھا؟

نیب کے گواہ نے جواب دیا کہ جیسے ہی ریکاڈر موصول ہوا وہ بغیر پڑھے تفتیشی افسر کو دے دیا۔

ملزم کے وکیل نے دریافت کیا کہ کیا آپ نے کوئی ایسا ریکارڈ دیا ہے جس میں شہباز شریف یاحمزہ شہباز کے خلاف گوشوارے جمع نہ کرنے پر کارروائی کی گئی ہو؟

نیب کے گواہ نے جواب دیاکہ ایسا کوئی ریکاڈر پیش نہیں کیا۔

احتساب عدالت لاہور نے نیب کے مزید 2 گواہ ابراہیم ملک اور محمد شریف کو بیان ریکارڈ کرانے کیلئے آئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت 4 جنوری تک ملتوی کر دی۔

شہباز شریف فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت کے موقع پر لاہور کی احتساب عدالت کے اطراف سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیئے گئے تھے۔

تازہ ترین