اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) حکام نے کہا ہے کہ روشن پاکستان ڈیجیٹل اکاؤنٹ اوورسیز پاکستانیوں میں تیزی سے مقبول ہو رہا ہے۔
ایس بی پی کے اعلیٰ عہدیداروں نے مرکزی یورپ اور بعض بالٹیک ریاستوں کے لیے ایک ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ روشن پاکستان ڈیجیٹل اکاؤنٹ اسکیم اوورسیز پاکستانیوں میں تیزی سے مقبول ہورہی ہے اور اب تک بڑی تعداد میں لوگ اس سکیم کے تحت پاکستان کے متعلقہ بینکوں میں ڈیجیٹل اکاؤنٹس کھول چکے ہیں۔
اس آن لائن سیمینار کے دوران جس کا اہتمام پولینڈ، آسٹریا، ہنگری اور چیک ری پبلک میں پاکستانی سفارتخانوں نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے تعاون سے کیا، مشرقی اور مرکزی یورپ کے ممالک میں مقیم بڑی تعداد میں اوورسیز پاکستانیوں نے شرکت کی۔
ویبینار سے پولینڈ میں پاکستان کے سفیر ملک محمد فاروق، آسٹریا میں پاکستان کے سفیر آفتاب احمد کھوکھر، ہنگری میں پاکستان کے سفیر محمد اعجاز اور جمہوریہ چیک میں پاکستان کے سفیر محمد جمالی، مرکزی بینک کے اعلیٰ عہدیداروں سید عرفان علی، ارشد محمود بھٹی اور ارشد احمد ستار نے خطاب کیا جبکہ نظامت کے فرائض آسٹریا میں سفارتخانہ پاکستان کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن عامر سعید نے انجام دیے۔
پولینڈ میں پاکستان کے سفیر ملک محمد فاروق نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کو ایک اہم قدم قرار دیا۔
یاد رہے کہ پولینڈ میں پاکستانی سفارتخانہ پولینڈ کے علاوہ، بالٹیک ریاستوں اسٹونیا اور لٹویا میں بھی پاکستانی مفادات کا محافظ ہے۔
سفیر پاکستان ملک فاروق نے بتایا کہ پولینڈ میں پاکستانیوں کی تعداد بارہ سے تیرہ سو تک ہے جبکہ اسٹونیا اور لٹویا میں پاکستانی طلباء کی تعداد ہر ایک ملک میں چار، چار سو ہے۔ چونکہ ان ملکوں میں ملازمت کے مواقع بھی مل رہے ہیں، اس لیے یہاں اوورسیز پاکستانیوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔
آسٹریا میں پاکستان کے سفیر آفتاب احمد کھوکھر نے بتایا کہ آسٹریا میں کل چھ ہزار پاکستانی یا پاکستانی اوریجن کے لوگ موجود ہیں جن میں چار ہزار کے پاس آسٹرین شہریت ہے جبکہ تقریباً دو ہزار پاکستانی شہریت کے حامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اوورسیز پاکستانی پہلے ہی بڑی مقدار میں زرمبادلہ پاکستان بھیج رہے ہیں اور روشن پاکستان ڈیجیٹل کے متعارف ہونے سے ان کے لیے پاکستان رقوم بھیجنے میں بہت آسانی پیدا ہوگئی ہے۔
ہنگری میں پاکستان کے سفیر محمد اعجاز نے بتایا کہ اگر چہ ہنگری میں پاکستانیوں کی تعداد بہت کم تھی لیکن پچھلے چند سالوں سے یہاں پاکستانی طلباء کی تعداد بڑھ رہی ہے اور ان کے علاوہ ہنگری میں پاکستانی کمیونٹی کے ایک ہزار سے پندرہ سو تک لوگ موجود ہیں۔
انہوں نے روشن پاکستان ڈیجیٹل اکاؤنٹ کو اوورسیز پاکستانیوں کے لیے پاکستان میں سرمایہ کاری کا اہم موقع قرار دیا۔
جموریہ چیک کے لیے پاکستان کے سفیر محمد جمالی نے کہا کہ ہم اوورسیز پاکستانیوں کو بہت اہمیت دیتے ہیں اور روشن پاکستان ڈیجیٹل سکیم کے اچھے نتائج برآمد ہوں گے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعلیٰ عہدیدار سید عرفان علی نے روشن پاکستان ڈیجیٹل اکاؤنٹ سکیم کی تفصیل بتائی۔
انہوں نے بتایا کہ ایک تو اس اکاؤنٹ کو کھولنا بہت آسان ہے اور دوسرا اس کے فائدے بہت زیادہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یورپ میں ڈیجیٹل سسٹم پہلے ہی رائج ہے اور اس کے لیے یورپ میں مقیم پاکستانیوں کے لیے یہ اکاؤنٹ کھولنا بہت آسان ہے، اس کے علاوہ نیا پاکستان سرٹیفکیٹ بھی متعارف کروایا گیا ہے تاکہ اوورسیز پاکستانی پاکستان میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کرسکیں۔
اسٹیٹ بینک کے ایک اور عہدیدار ارشد محمود بھٹی نے بھی ویبینار کے شرکاء کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کمرشل بینکوں میں کھولے جارہے ہیں جبکہ اسٹیٹ بینک انہیں سہولت فراہم کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اکاؤنٹ کھولنا بہت آسان ہے اور اسٹیٹ بینک کی ویب سائیٹ کے علاوہ سوشل میڈیا پر بھی اس کی تفصیلات موجود ہیں۔
اسٹیٹ بینک کے ایک اور عہدیدار ارشد احمد ستار نے بھی ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ اور نیا پاکستان سرٹیفکیٹ کی تفصیلات بتائیں۔
اس دوران ویبینار کے متعدد شرکاء کے سوالوں کے جوابات بھی دیے گئے، بہت سے سوالات روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ سکیم سے متعلق تھے۔
ایک سوال پاکستان میں اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل سے متعلق تھا، یہ تحریری سوال تھا کہ آیا حکومت پاکستان اوورسیزپاکستانیوں کے پاکستان میں مسائل کے لیے حل کے لیے بھی سنجیدہ ہے تاکہ اس سے ان کے اعتماد کو مضبوط کیا جاسکے اور وہ پاکستان میں سرمایہ کاری میں زیادہ سے زیادہ دلچسپی لیں؟
ویبینار کے اختتام پر آسٹریا میں پاکستان کے سفیر آفتاب کھوکھر نے آن سیمینار کے مقررین اور دیگر شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔
بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ نوے لاکھ اوورسیزپاکستانی پاکستان کی معیشت میں بہت اہمیت کے حامل ہیں اور اگرحکومت پاکستان ان اوورسیزپاکستانیوں کے پاکستان میں موجود مسائل کو حل کرکے ان کا حوصلہ بڑھاتی ہے اور ان کے اعتماد مضبوط بناتی ہے تو اس سے پاکستان میں سرمایہ کاری مزید بڑھے گی۔