کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ نیب نے بلایا تو پیشی صرف میری نہیں پوری جماعت کی ہوگی، یہ دن بھی دیکھنا تھا کہ آج شیخ رشید وزیرداخلہ ہیں.
عظیم تر مقصد کیلئے کچھ قربانیاں دینی پڑتی ہیں ہم خراج دینے کو تیار ہیں، ہمارے علماء ، پارلیمنٹرینز اور کارکنوں نے بھی قربانیاں اور شہادتیں دی ہیں، میرا صدارتی الیکشن لڑنا حزب اختلاف کا فیصلہ تھا، اپنی ذات کے حوالے سے مولانا شیرانی کو ساری زندگی برداشت کیا ہے، آپ جماعت کے نظریات سے ہٹ جائیں تو نوٹس جماعت لیتی ہے،مولانا شیرانی کے بیان پر جماعت کی کمیٹی بن گئی ہے وہ کوئی فیصلہ کرے گی
اسٹیبلشمنٹ میری بات سمجھے میں ملک میں آئین کی بالادستی چاہتا ہوں، تحریک میں کچھ کمزوریوں کی وجہ سے صورتحال کو کنٹرول کرنے کا وقت ضائع کیا، ان لوگوں سے ڈائیلاگ بالکل بھی نہیں کریں گے، ڈائیلاگ کیلئے پہلے الیکشن کی تاریخ کا اعلان کر کے استعفیٰ دیں،عوامی قوت سے حکومت کو مستعفی ہونے پر مجبور کریں گے۔وہ جیو کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ شیخ رشید میرے دوست ہیں میں ان کی وہ میری عزت کرتے ہیں، یہ دن بھی دیکھنا تھا کہ آج شیخ رشید وزیرداخلہ ہیں، مجھے سیکیورٹی رسک ہے یا نہیں اس حوالے سے حکومتی موقف میں تضاد ہے، ڈیرہ اسماعیل خان پولیس کہتی ہے ہم پر مولانا فضل الرحمٰن کی سیکیورٹی واپس لینے کیلئے دباؤ ہے
دوسری طرف وزیرداخلہ کہتا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن کو خطرہ ہے، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں کامیابی کے دعوے کیوں کیے گئے، کیا یہ دعوے صرف فاٹا کے انضمام کیلئے تھے اب ہمیں دوبارہ ڈرایا جارہا ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ مجھے شبہ ہے ہمیں دباؤ میں لانے کیلئے ایسے عناصر کو راستے دیئے جارہے ہیں، عظیم تر مقصد کیلئے کچھ قربانیاں دینی پڑتی ہیں ہم خراج دینے کو تیار ہیں، ہمارے علماء ، پارلیمنٹرینز اور کارکنوں نے بھی قربانیاں اور شہادتیں دی ہیں، ہم فوج کو سپورٹ نہیں کرتے تو یہ اتنی بڑی جنگ لڑنے کی پوزیشن میں نہیں تھی
آئین کے دائرے میں رہ کر جدوجہد کرنے کا قائل ہوں، ایک جماعت جس میں تین لاکھ جید علماء کرام ہیں وہ پاکستان میں مسلح جنگ لڑنے کیخلاف بات کرتی ہے، تمام مکاتب فکر کے مدارس اور علماء کی متفقہ رائے بنائی گئی کہ پاکستان میں آئین سے ماورا مسلح جنگ نہیں ہونی چاہئے، مذہبی دنیا کی طرف سے فوج کو یہ سپورٹ نہیں ملتی تو مسلح گروپوں کی سپلائی لائن نہیں کاٹی جاسکتی تھی۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ مجھے برطانوی ایجنٹ قرار دینے کی بونگیاں مارنے والے طفل مکتب لوگوں کو میں کیا جواب دوں، میرا صدارتی الیکشن لڑنا حزب اختلاف کا فیصلہ تھا، نواز شریف نے مجھے خط بھیجا کہ اسمبلیوں میں نہ جانے کی آپ کی رائے درست تھی،وزیراعظم نااہل اور غیرمنتخب ہیں سوچتا ہوں ان کی باتوں کا جواب دوں یا نہ دوں، عمران خان ابھی تو میرے احتساب کے شکنجے میں جکڑے ہوئے ہیں
عمران خان جواب دیں کس طرح ناجائز طریقے ملک پر مسلط ہوئے، ایک جعلی حکمران مجھ پر مسلط ہے اور میرے ہی احتساب کی بات کرتا ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ نیب کا کوئی اتا پتا نہیں پہلے بھی خبریں اڑیں کہ فضل الرحمٰن کو نوٹس دیدیا ہے، میڈیا پر خبر چلانا مگر نوٹس نہیں بھیجنا اس کا بھی ہمیں نوٹس لینا چاہئے، نیب کی غیرجانبداری سپریم کورٹ کی سطح پر بھی ختم ہوچکی ہے، سپریم کورٹ نے اسی نیب کیخلاف فیصلہ دیا ہے کہ سیاستدانوں کو بدنام کررہا ہے، میرے اردگرد لوگوں کو فضول میں نیب نوٹس بھیج رہا ہے، اسلام آباد میں میری جھونپڑی تک نہیں یہ دو بنگلوں اور پلاٹس کا الزام لگارہے ہیں،
اگر چک شہزاد میں 3ارب کے پلاٹس بیچے یا خریدے تو پورا چک شہزاد ہی میرا ہوگیا، جس مکان میں بیٹھا ہوں دوستوں کا خریدا ہوا مکان ہے کہ میرے سر پر چھت تو ہونی چاہئے،حاجی غلام علی پر آج جو الزام لگایا جارہا ہے اسی میں دو سال جیل میں رہے اور کلیئر قرار دیئے گئے، نیب نے بلایا تو پیشی صرف میری نہیں پوری جماعت کی ہوگی، ہمارا کارکن سمجھتا ہے یہ حملہ مولانا فضل الرحمٰن پر نہیں پوری جماعت پر ہے۔