• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نگورنو کاراباخ ریجن میں آرمینیا حکام کی تازہ جھڑپیں

آذربائیجان نے نگورنو کاراباخ ریجن میں آرمینیا کی جانب سے تازہ حملوں کا دعویٰ  کیا ہے جبکہ آرمینیا نے جھڑپوں کی تردید کردی ہے۔

آذری وزارت دفاع کے مطابق نگورنو کاراباخ ریجن میں آرمینیا کی جانب سے ایک بار پھر حملے کیے جارہے ہیں جس سے  آذربائیجان کا خدمت گار ہلاک ہوگیا۔

دوسری جانب آرمینیا کے حکام کی نگورنو کاراباخ ریجن میں تازہ جھڑپوں کی تردید کردی ہے۔


خیال رہے کہ گزشتہ ماہ نگورنو کاراباخ میں جنگ بندی کی نگرانی کا مشترکہ مرکز بنانے کے معاہدے پر روس و ترکی کے دستخط کے بعد متنازع ریجن میں آرمینیا اور آذر بائیجان کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا گیا تھا۔

ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ ترکی اور روس نے نگورنو کاراباخ میں جنگ بندی کی نگرانی کی کوششوں کو مربوط کرنے کیلئے ایک مشترکہ مرکز کے قیام کے معاہدے پر دستخط کیے ۔

واضح رہے کہ نگورنو کاراباخ کو بین الاقوامی طور پر آزربائیجان کا حصہ تسلیم کیا جاتا ہے لیکن سنہ 1994 میں دونوں ممالک کے درمیان جنگ ختم ہونے کے بعد سے اس کا حکومتی انتظام آرمینیائی نسل کے لوگوں کے پاس تھا۔

عالمی سطح پر ’نگورنو کاراباخ‘ آذربائیجان کا تسلیم شدہ علاقہ ہے تاہم اس پر آرمینیا کے قبائلی گروہ نے فوج کے ذریعے قبضہ کررکھا تھا جبکہ اسی قبضے کے باعث پاکستان آرمینیا کو تسلیم نہ کرنے والا واحد ملک ہے۔

تازہ ترین