• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیف جسٹس کا وزیراعلیٰ سندھ پر سخت ناراضی کا اظہار

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد نے شہر میں تجاوزات کے خلاف عدالتی حکم پر عمل نہ کرنےپر وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ پر سخت ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ کے سارے محکمے سمجھوتہ کر لیتے ہیں۔

وزیر اعلیٰ ہاؤس کے باہر فٹ پاتھ بھی اپنی سیکیورٹی کی وجہ سے صاف کرائی، ہم نے ڈیڑھ سال قبل آپ کو تجاوزات اپنی نگرانی میں ختم کرنے کا حکم دیا تھا لیکن زمینی حقائق یہی ہیں کہ کوئی کام نہیں ہوا۔

عدالت نے وزیر اعلیٰ سندھ سے ایک ماہ میں عملدرآمد رپورٹ طلب کرلی۔

عدالت کی طلبی پر وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ پیش ہوئے، سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس قاضی محمد امین احمد پر مشتمل تین رکنی بنچ کے روبرو شہر میں تجاوزات کے خاتمے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی تو ایڈووکیٹ جنرل سلمان طالب صاحب کی غیر حاضری پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کیا اور استفسار کیا کہ ہمارے حکم پر کتنا عمل درآمد ہوا؟ 

چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے وزیر اعلیٰ کو ہدایت کی تھی عمل درآمد اور نگرانی کریں۔ کہاں ہے وزیر اعلیٰ کی رپورٹ؟ چیف جسٹس نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کو ہدایت کی وزیر اعلیٰ کو بلائیں اور ان سے کہیں کہ رپورٹ لے کر آئیں۔چیف جسٹس نے کہا ایڈووکیٹ جنرل اب تک نہیں حاضر ہوئے انہیں معلوم نہیں کہ کتنا اہم کیس ہے؟ چیف جسٹس نے کہا کہ ڈیڑھ سال پہلے حکم جاری کیا تھا اب تک عمل نہیں ہوا۔ 

کیا توہین عدالت کی کارروائی شروع کر دیں؟ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ کمشنر کراچی سے پوچھ لیں۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ کمشنر کراچی کو کیا معلوم ہوگا دو دو مہینے کیلئے تو آپ کمشنر لگاتے ہیں۔ہمیں وزیر اعلیٰ بتائیں گے کتنا عمل ہوا یہ بیچارے افسران کیا بتائیں گے؟ 

ان لوگوں کو تو خود کچھ معلوم نہیں شہر میں کیا ہورہا ہے شہر کی کیا ضروریات ہوتی ہیں؟ کمشنر کراچی نے کہا کہ ہم نے اعلیٰ افسران کو رپورٹ جمع کرادی ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے انہوں نے پھراور آگے دے دی ہوگی رپورٹ۔

آپ کو کیا صرف کرسی گرم کرنے کیلئے بٹھایا گیا ہے؟ چیف جسٹس نے کمشنر کراچی کی سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دیئے آپ کو کچھ معلوم بھی ہے کیا کرنا ہے؟ کچھ نہیں جانتے ادھر ادھر کی باتیں مت کریں۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے آپ نے کونسی عمارت گرائی بتائیں؟۔ 

کھوڑی باغیچہ کا کیا حال ہے، لیاری کا کیا حال آپ نے دیکھا ہے۔ لیاری اور گارڈن سے کھیل کے میدان ختم ہوچکے۔ آپ سی ایم کو بلائیں ہم ان سے پوچھ لیتے ہیں۔ عدالت کی طلبی پر وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ پیش ہوگئے۔ 

ان کے ہمراہ سعید غنی، مرتضیٰ وہاب، ناصر حسین شاہ، امتیاز شیخ، مکیش کمار چاولہ، اعجاز جاکھرانی اور شہلا رضا بھی تھیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ مسٹر سی ایم ہم نے 9مئی 2019 کو حکم دیا تھا۔

کیا ہوا اس کا؟ مراد علی شاہ نے کہا کہ عدالتی حکم پر عمل درآمد کررہے ہیں معذرت چاہتا ہوں کہ رپورٹ پیش نہیں کرسکے ہم نے کافی عمل درآمد کیا ہے۔

دو ہفتوں تک مہلت دی جائے تاہم سندھ کے تمام محکمے اپنی رپورٹس عدالت میں پیش کرتے رہے ہیں۔

تازہ ترین