کراچی(اسٹاف رپورٹر) سپریم کورٹ نے شاہراہ قائدین تجاوزات کیس میں نالے پر قائم رہائشی عمارت کیخلاف کارروائی کا حکم دیدیا ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے آپ لوگ کرکیا رہے ہیں؟ قانون کے مطابق کارروائی کریں، آپکے لوگ ملے ہوئے ہوتے ہیں پیسے کھاتے ہیں، ایسی ہی نہیں بن جاتی عمارتیں۔ عدالت نے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کرلی۔ ایک اور مقدمے میں عدالت نے اور رائل پارک ریزیڈنسی متاثرین کو عدم ادائیگی پر دوسرا تعمیری منصوبہ ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس قاضی محمد امین پر مشتمل تین رکنی بینچ کے روبرو تجاوزات سے متعلق سماعت ہوئی۔ دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد نے کمشنر کراچی سے استفسار کیا کہ آپ لوگوں نے شاہراہ قائدین کا کیا کیا؟ کمشنر کراچی نے بتایا کہ تجاوزات ختم کردی گئی ہیں اور غیر قانونی دکانیں گرادی ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مزار قائد کے گرد کثیر تعداد میں پلانٹیشن کریں ورنہ مزار کی دیواریں خراب ہوجائینگی۔ پورے علاقے کو خوبصورت بنائیں۔ آپ لوگوں نے نالے کو اتنا چھوٹا کردیا ہے بارش میں ابل پڑتا ہے۔ اسی برساتی نالے میں گٹر کا پانی بھی جارہا ہے آپ لوگوں نے کیا کردیا ہے؟ آپ لوگوں نے اپنا کوئی چکر چلایا ہے، نالہ چھوٹا کردیا سڑک بنادی۔ یہی کام شہید ملت روڈ پر ہوا ہے سڑک برباد کردی۔ شاہراہ قائدین پر گھروں کی جگہ سارے ڈینٹر پینٹر بٹھا دیئے شورومز کھول دیئے۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سندھی مسلم میں اونچی اونچی غیر قانونی عمارتیں بنا دیں۔ کمشنر کراچی نے بتایا کہ ایک 4 منزلہ عمارت نالے پر تعمیر ہوئی ہے۔