• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مولانا فضل الرحمان نے حکومت سے بات نہ کرنے کا عندیہ دے دیا

پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت سے مذاکرات نہ کرنے کا عندیہ دے دیا۔ 

لاہور میں محمد علی درانی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ محمد علی درانی سے دیرینہ تعلقات ہیں، درانی صاحب اور پی ڈی ایم کی سوچ مثبت ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن اپنے موقف پر ڈٹ گئے اور کہا کہ ہمارا واضح موقف ہے کہ حکومت دھاندلی کی پیداوار ہے، یہ حکومت عوام کی نمائندہ حکومت نہیں ہے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کی بات کرنا عوام کو مایوسی کی طرف دھکیلنے کی بات ہے۔

پی ڈی ایم سربراہ نے کہا کہ ایسے حکمرانوں کا مسلط رہنا ملک کو تباہی کی طرف لے جانا ہے۔

انھوں نے ملکی معیشت کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی معیشت عالمی مالیاتی اداروں کے پاس ہے، مالیاتی اداروں نے ایک پیسا کی مدد نہیں کی، یہ پاکستان کی پالیسی سے مطمئن نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے اپنی رقم واپس مانگ لی ہے، آپ نے رقم دینے کیلئے چین سے رقم مانگ لی اور چین سے  14 فیصد سود پر قرض لیا ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ کوئی پڑوسی ملک آپ سے تعلقات قائم نہیں کرنا چاہتا۔

اپوزیشن اتحاد کے لائحہ عمل پر بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ جلسے، اجلاس میں جانا ہے یا نہیں جانا، یہ اجازت ہم نے ایک دوسرے کو دی ہوئی ہے۔

مولانا کا کہنا تھا کہ ہم نے کچی گولیاں نہیں کھیلیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے کہا ہے جو فیصلہ پی ڈی ایم کا ہوگا وہ سب کا ہوگا، اجلاس میں پیپلز پارٹی کی تجاویز سامنے آنے پر کوئی بات ہوگی۔

سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ اے پی سی کے اعلامیہ کو اسٹریٹجی کی شکل دینا ہے، تمام پارٹیاں اس پر تبادلہ خیال کریں گی۔

اپوزیشن کے استعفوں سے متعلق مولانا کا کہنا تھا کہ تمام پارٹیوں کے استعفے جمع ہوچکے ہیں، میڈیا کی دنیا میں چھوٹی موٹی خبریں اڑتی رہتی ہیں۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ فرد کی رائے کو نہیں دیکھا جاتا، عوام پارٹی کی پالیسیوں کو دیکھتے ہیں۔

اپوزیشن ریلیف نہیں مانگ رہی، محمد علی درانی

اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ (ف) کے جنرل سیکریٹری محمد علی درانی نے کہا ہے کہ اپوزیشن حکومت سے کوئی ریلیف نہیں مانگ رہی، اپوزیشن موقف پر ڈٹی ہوئی ہے۔

انھوں نے تجویز پیش کی کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات ریاست کی سطح پر ہونا چاہئیں۔ 

انھوں نے کہا کہ مولانا سے مل کر میری امید بڑھی ہے، ہر کوئی چاہتا ہے عوامی مشکلات کم ہوں۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف سے ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے محمد علی درانی کا کہنا تھا کہ ’شہباز شریف  نے کہا تھا کہ جو پی ڈی ایم کا فیصلہ ہوگا وہی میرا ہوگا، پاکستان کی معیشت کے بارے میں فکر مند ہوں۔‘

اپنی آمد سے متعلق وضاحت کرتے ہوئے محمد علی درانی کا کہنا تھا کہ مولانا کے لیے پیر پگارا کا پیغام لے کر آیا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملکی حالات میں ٹکراؤ کو بچانے کے لیے نئے راستے نکلنا چاہئیں۔ 

تازہ ترین