• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سال 2020 کا سورج تلخ و شیریں یادوں کے انمٹ نقوش چھوڑ کر غروب ہو گیا۔ پولیس کے دعوے دہرے کے دہرے رہ گئے ۔اس سال بھی شہرمیں بے لگام ڈاکووں اور لٹیروں راج پُورے آوتاب کے ساتھ جاری رہا۔ ہزاروں افراد اسٹریٹ کرمنلزکانشانہ بنے اور قیمتی موبائلز فونز اور اشیاسے نہ صرف محروم کردیے گئے،بلکہ ذرا سی مزاحمت پر جان سے گئے،یا زخمی ہوکر اسپتالوں کا رُخ کرتے رہے۔ہرسال 31دسمبر کی شب 12بجتے ہی سال نو کے موقع پر ہوائی فائرنگ سے گونج جاتا ہے،جس کے نتیجے میں نہ جانےکتنی قیمتی جانیں اندھی گولیوں کا نشانہ بن جاتی ہیں، جب کہ منچلے گلی محلوں اور سی ویو پر ہلڑ بازی، موٹر سائیکلز کے سائلنسر نکال کر سڑکوں پر دوڑاتے اور ون ویلینگ کرتے نطر آتے ہیں ، یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ موجودہ کراچی پولیس چیف نہ صرف شہر سے جرائم کےخاتمےکے لیے،بلکہ محکمہ پولیس سے موجودکالی بھیڑوں سے پاک کرنے اور جزاوسزاکے نظام پر عمل پیرابھی نظر آتے ہیں۔ 

انھوں نے سال نو کے موقع پر ہوائی فائرنگ کو روکنے کے لیےنئی حکمت عملی مرتب کی، جس کے تحت سال نو کے موقع پر ہوائی فائرنگ کرنے والوں کے خلاف اقدام قتل کی دفعہ کے تحت مقدمہ درج کیا جائے گا، جو ناقابل ضمانت جرم ہے، جس کی سزا10 سال قید ہے۔ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن کا کہنا ہے کہ شہر میں سال نو کے موقع پر ہوائی فائرنگ کرنے والے کے خلاف اقدام قتل کی دفعہ کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہیں ،یہ تصور کیا جائے گا کہ شہریوں نے ہوائی نہیں بلکہ براہ راست فائرنگ کی ہے اور اس سلسلے میں سخت سیکورٹی اقدامات کیے گئے، ہوائی فائرنگ سے ہر سال 20 سے 30 سے زائد افراد زخمی ہو جاتے ہیں، کراچی پولیس چیف نے عوام سے اپیل کی ہے کہ نیو ائیر اور شادی بیاہ کے موقع پر قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لیں، یاد رہے کہ گزشتہ سال نو کے مو اقوں پر ہوائی فائرنگ کے نتیجے میں سال 2017 میں معصوم سبحان جاں بحق اور درجن سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔2018 میں ہوائی فائرنگ کے واقعات میں خواتین سمیت 19 افراد زخمی ہوئے، جب کہ 2019 میں بھی ہوائی فائرنگ سے خواتین اور بچوں سمیت 19 افراد زخمی ہوئے اور سال 2020 میں ہوائی فائرنگ سے کمسن بچی اور خاتون سمیت 14 افراد زخمی ہوئے تھے ۔

کراچی پولیس چیف کی اس ہدایت پر عوام کی آگاہی کے لیے شہر کے تمام تھانوں، مختلف مقامات اور پولیس موبائلوں پر بڑے بینرز آویزاں کیے گئے، جن تحریر تھا کہ ہوائی فائرنگ ایک سنگین جرم ہے، ہوائی فائرنگ سے اجتناب کریں،سال نو کی خوشیوں کو ماتم میں نہ بدلیں، علاوہ ازیں Sindh Police FM-88.6سندھ پولیس ریڈیو سے آگاہی پروگرام بھی نشر کیے گئے،جب کہ ایڈیشنل آئی جی کراچی کی جا نب سے کراچی پولیس آفس (کے پی او) میں فائرنگ کے واقعات کو مانیٹر کرنے کے لیے خصو صی ٹیم تشکیل دی گئی ۔اور عوام سے اپیل کی گئی کہ اپنے آس پاس نظر رکھیں اور نیوائیر نائٹ پر ہوائی فائرنگ میں ملوث عناصر کی وڈیو بنا کر دیئے گئے نمبر 03435142770 پر واٹس ایپ کریں ۔

شکایت موصول ہونے پر بلا امتیاز اورفوری قانونی کارروائی عمل میں لائی جائےگی۔ اس اقدام سے مثبت نتیجہ سامنے آیا،بلاشبہ کراچی پولیس چیف نےیہ قدم معصو م شہریوں کی قیمتی جانوں کے تحفظ کے لیےاٹھایاتھا ۔اب ایک ذمے دار شہری ہونے کے ناتے ہمارا قومی فریضہ ہے کہ پولیس کو جرم کی اطلاع دیں تاکہ پولیس فوری کارروائی کرتے ہوئے اس کی روک تھام کرسکے اور شہریوں کی جانوں کو بچا سکے۔

یاد رکھیں! فائرنگ میں ملوث افراد کے خلاف اقدام قتل سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا، جس کی سزا10 سال قید ہے اور یہ ایک ناقابل ضمانت جرم ہے۔ عوام سے گزارش ہے کہ اپنی خوشیوں کو ماتم میں نہ بدلیں، خود کو اپنے خاندان کو قانونی چارہ جوئی سے بچائیں۔ آل سٹی تاجر اتحاد کے صدر حماد پوناوالا کا کہنا ہے کہ ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن کی جانب سے سال نو2021 کے موقع پرہوائی فائرنگ، آتشبازی، بغیر سائلنسر موٹر سائیکل سواری اور ون ویلنگ کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لینے کے فیصلے کا تاجر برادری نے خیرمقدم کیا اور ان کے اس حکم نامے کو تمام تاجر قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں،ایڈیشنل آئی جی نے واٹس اپ نمبر بھی جاری کیا ہے تاکہ کسی بھی جگہ کوئی بھی شخص کو خواہ وہ کوئی بھی ہوائی فائرنگ یا کوئی بھی غیر قانونی حرکت کرتے دیکھا جائے تو اس کی ویڈیو بھی پولیس مانیٹرنگ کنٹرول روم کو بھیجی جاسکے تاکہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جاسکے۔

تازہ ترین
تازہ ترین