اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مصدق ملک نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت کشمیر پر اپنا آئندہ کا لائحہ عمل ہمیں بتائے۔
سینیٹ اجلاس سے خطاب میں مصد ق ملک نے کہا کہ کشمیر کا وہ کیا مقدمہ تھا جو ہم بھرپور انداز میں پیش نہیں کرسکے، وزیرخارجہ، پارلیمانی امور کے وزیر اس معا ملے پر آگاہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ 2020ء میں کورونا وائرس کی صورت موت کا عذاب پایا، بیروزگاری اور مہنگائی پائی، اس برس سب سے بڑا قتل امید کا ہوگیا۔
ن لیگی سینیٹر نے مزید کہا کہ ملک میں کوئی مہنگائی اور غربت کی بات کرے تو چور چور کا شور شروع ہوجاتا ہے، ملک میں مہنگائی غربت پر شور مچانے پر جیل میں ڈال دیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بی آر ٹی پشاور، مالم جبہ کیس پر خاموشی اور جو آواز اٹھائے وہ جیل جائے، نیب میں بلاکر پھر پولیس کے ذریعے گاڑیوں پر پتھراؤ کیا گیا۔
مصدق ملک نے مطالبہ کیا کہ حکومت کشمیر پر آئندہ کا لائحہ عمل ہمارے ساتھ شیئر کرے، کشمیر کا وہ کیا مقدمہ تھا جو ہم بھرپور انداز میں پیش نہیں کرسکے۔
انہوں نے کہا کہ آپ کے کابینہ کے ارکان معترض ہیں، واشگاف الفاظ میں آواز بلند کررہے ہیں، وزیرخارجہ، پارلیمانی امور کے وزیر اس معا ملے پر آگاہ کریں۔
ن لیگی سینیٹر نے یہ بھی کہا کہ 2020ء میں دہی 100روپے سے اوپر چلی گئی لوگ کہاں سے کھانا کھائیں، ہم گزشتہ برس انسانی وقار کو کھودیا، زندگی کی وقت کھوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ 2020 میں دوسری چیز وضع داری کھوئی، تیسری چیز ہمارے اداروں اور سسٹم پر اعتماد کھونا ہے، ہم نے بطور قوم امید کھودی، 2021 میں اسے بحال کرنا ہے۔
مصدق ملک نے اسامہ ستی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دارالحکومت میں 7 یا 8 گولیاں مارکر بچے کو شہید کردیا، اُس نے گاڑی بھگانے کی کوشش کی تو آگے سے آکر اُسے گولیاں ماردیں گئیں۔
انہوں نے کہا کہ آپ نے دیکھا کیسے ہزارہ برادری کے کان کنوں کو ذبح کیا گیا۔