• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انسانی ڈی این اے کی تبدیلی کا خدشہ، کورونا ویکسین کی 500 ڈوز تلف کرنے والا امریکی فارمسٹس گرفتار

امریکی ریاست وسکونسن کے ایک فارمسٹس کی جانب سے کورونا ویکسین کی 500 خواکیں ضائع کرنے کی وجہ سامنے آگئی۔

فارماسسٹ نے پولیس کو بتایا کہ اسے یقین ہے یہ ویکسین انسانی ڈی این اے کو تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اسی وجہ سے اس نے ویکسین ریفریجریٹر سے نکال کر باہر رکھ دی تھیں۔

امریکی فارماسسٹ کو پولیس نے گزشتہ ہفتے موڈرنا کی جانب سے تیار کردہ کورونا وائرس ویکسین کے پانچ سو ڈوز (خوراک) تلف کرنے پر گرفتار کیا تھا۔

اس فارمسٹس کی شناخت اسٹیو برینڈنبرگ کے نام سے ہوئی ہے، اور یہ ریاست وسکونسن کے شہر گرافٹن میں واقع آرورا میڈیکل سینٹر کا ملازم ہے، بتایا جاتا ہے کہ اس نے پہلے مرحلے میں موڈرینا ویکسین کی 57 چھوٹی شیشی (بوتل) ضائع کیں۔


بعدازاں یہ تعداد بڑھ کر 500 ہوگئی، اور میڈیکل سینٹر والوں کو معلوم ہوا کہ مذکورہ بالا ملازم نے یہ ڈوز ریفریجریٹر سے نکال کر ضائع کی ہیں۔ 

اطلاعات کے مطابق اسٹیو برینڈنبرگ نے عدالت اور پولیس کو بتایا کہ وہ اس نتیجہ پر پہنچا کہ یہ ویکسین غیرمحفوظ ہیں، ڈسٹرکٹ اٹارنی نے نوٹ کیا کہ ملزم فارمسٹس اپنی طلاق کے عمل کی وجہ سے کچھ اپ سیٹ ہے۔

اس موقع پر تفتیش کاروں نے کہا کہ ملزم اسٹیو برینڈنبرگ نے تسلیم کیا کہ اس نے ارادتاً ویکسین کے ڈوز اس گمان پر ضائع کیے کہ یہ انسانی ڈی این اے کو تبدیل کرکے انھیں نقصان پہنچاسکتا ہے۔

برینڈنبرگ نے جو ویکسین ضائع کیں ان میں سے 60 کے قریب لوگوں کو لگائی گئیں، تاہم اسپتال کے عملے نے بتایا کہ یہ ریفریجریٹرز سے کافی پہلے سے باہر نکال کر رکھی گئی تھیں۔ تاکہ انھیں ناکارہ بنایا جاسکے، جسکے بعد بقیہ پانچ سو ویکسین ڈوزز کو ناکارہ قرار دیدیا گیا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ برینڈنبرگ جانتا تھا کہ یہ ویکسین ناکارہ ہیں اور جن کو یہ لگائی گئی ہیں وہ یہ سمجھیں کہ ان کی ویکسی نیشن ہوگئی ہے جبکہ حقیقتاً ایسا نہیں تھا۔

دریں اثنا نیشنل انسٹیٹوٹ آف ہیلتھ اور موڈرینا کمپنی کے سائنس دان اس بات پر غور کررہے ہیں کہ کورونا وائرس ویکسین کے ڈوز کی مقدار آدھی کردی جائے تاکہ امریکا میں اس کی سپلائی ڈبل کی جاسکے۔ 

تازہ ترین