سندھ ہائی کورٹ نے آرزو راجہ کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب نکاح ہوگیا ہے تو ریپ کیسے ہو گا؟
عدالتِ عالیہ نے آرزو کے والد راجہ لال مسیح کی آئینی درخواست پر سماعت کی جس کے دوران محکمۂ داخلہ اور محکمۂ قانون کے افسران کے علاوہ تفتیشی افسر بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ کم عمری کی شادی ہے، تمام دفعات لگا کر چالان پیش کر دیا ہے۔
درخواست گزار راجہ لال مسیح کے وکیل جبران ناصر ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ ہے کہ شادی قانونی نہیں ہے۔
جبران ناصر نے مزید کہا کہ شادی غیر قانونی ہے تو ریپ ہے، سندھ کا میرج ایکٹ کہتا ہے کہ یہ 2 الگ الگ مقدمات بنیں گے۔
عدالتِ عالیہ نے ریمارکس دیئے کہ جب نکاح ہو گیا ہے تو ریپ کیسے ہوگا؟ آئندہ سماعت پر آپ کے دلائل سنیں گے۔
آرزو کے مبینہ شوہر علی اظہر و دیگر وکلاء نے اپنے وکالت نامے عدالت میں جمع کرائے۔
سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ آئندہ سماعت پر بتائیں کہ یہ قانونی ہے یا غیر قانونی۔
عدالتِ عالیہ نے کیس کی مزید سماعت 17 فروری تک ملتوی کر دی۔