لندن (پی اے) اٹارنی جنرل سویلا بریورمین کی جانب سے خدشات کا اظہار کئے جانے کے بعد ٹیررازم آفنسز میں عمر قید کی سزا پانے والے جوڑے کی کم از کم قید کی مدت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ تین ججز اٹارنی جنرل بریورمین کی نمائندگی کرنے والے وکلا کے دلائل کے بعد رولنگ جاری کریں گے۔ اٹارنی جنرل کے وکلا کا استدلال ہے کہ فتح عبداللہ اور صفیہ شیخ کو کم از کم مدت کی نرم سزا دی گئی ہے۔ لارڈ جسٹس فلفورڈ، مسٹرجسٹس ایڈیس اور مسٹرجسٹس فوکسٹن نے دسمبر میں لندن میں کورٹ آف اپیل میں سماعت کے دوران اٹارنی جنرل بریورمین کی درخواست پر غور کیا تھا۔ جون میں داعش کے 35 سالہ عبداللہ کو کم از کم 9 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جب اولڈ بیلی کے ایک جج کو بتایا گیا کہ کس طرح اس نے جرمنی میں دہشت گردی سیل کو کار بم دھماکے اور بغدے کے ذریعے بڑے پیمانے پر قتل کی ترغیب دی تھی۔ اسے بیرون ملک دہشت گردی پر اکسانے اور دہشت گردی کی کارروائیوں کی تیاری میں دوسروں کو مدد فراہم کرنے کا مرتکب قرار دیا گیا تھا۔ ہیز ویسٹ لندن سے تعلق رکھنے والی 37 سالہ صفیہ شیخ کو جولائی میں کم از کم 14 سال قید سنائی گئی تھی۔ سماعت میں اولڈ بیلی کے ایک جج کو بتایا گیا تھا کہ اس نے کس طرح سینٹ پال کیتھیڈرل میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی کی تھی۔ اس نے دہشت گردی کی کارروائیوں کی تیاری اور انٹرنیٹ پر دہشت گردی کی پبلیکیشنز کے پھیلائو کا اعتراف کیا تھا۔ مس بریورمین کی نمائندگی کرنے والے ایلیسن مورگن کیو سی نے لارڈ جسٹس فلفورڈ، مسٹر جسٹس ایڈیس اور مسٹرجسٹس فوکسٹن کو بتایا کہ نیو کاسل اپان ٹائن کے آرتھر ہل ایریا کے رہائشی عبداللہ کو کم از کم 12 سال قید ہونی چاہئے جبکہ صفیہ شیخ کو کم از کم ساڑھے 18 سال قید سنائی جانی چاہئے۔ عبداللہ اور شیخ کی نمائندگی کرنے والے وکلا نے اٹارنی جنرل کے وکلا کے استدلال سے اختلاف کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ مس بریورمین کے چیلنج کو خارج کر دیا جانا چاہئے۔