• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیپلز پارٹی کسی صورت استعفیٰ دینے کیلئے تیار نہیں، شاہ محمود قریشی


وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کسی صورت استعفے دینے اور سندھ میں اپنی حکومت کی قربانی دینے کے لیے تیار نہیں ہے۔ 

پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم میں یکسوئی نہیں ہے، ان میں خاصی بے چینی ہے۔ 

وزیر خارجہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کسی صورت استعفیٰ دینے اور سندھ حکومت کی قربانی دینے کو تیار نہیں ہے۔ 

انھوں نے کہا کہ عمرکوٹ میں ضمنی الیکشن کے دوران سندھ حکومت نے انتظامیہ کا بے دریغ استعمال کیا۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اب وہ مناسب وقت کا بہانہ بنا رہے ہیں، استعفوں کیلئے مناسب وقت تو 2023 کا ہے۔

اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد سے متعلق شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ  پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں تحریک عدم اعتماد لانے پر واضح اختلاف ہے، پی پی کہہ رہی ہے قانون کے مطابق پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد لائیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو ہم پارلیمانی روایات کے مطابق مقابلہ کرکے شکست دیں گے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم سے ہمیں کوئی خطرہ نہیں ہے، اپوزیشن کے دوست قبل ازیں میز پر بیٹھ کر گفتگو کی بات کر رہے تھے اور آج اپنے مطالبے کی نفی کر رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ نیب میں ترمیم کے لیے جو انہوں نے 34 نکاتی تجاویز دیں وہ قابلِ عمل نہیں تھیں، پی ڈی ایم کا موقف تضادات سے بھرا ہوا ہے اور اس میں شفافیت نہیں ہے۔

’نئی امریکی انتظامیہ افغانستان میں تشدد میں کمی چاہتی ہے تو ہم بھی یہی چاہتے ہیں‘

نئی امریکی انتظامیہ اور اس کی افغانستان سے متعلق پالیسی پر بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہر نئی انتظامیہ کو حق ہے کہ وہ چیزوں کو اپنے نقطہ نظر سے دیکھے۔

انھوں نے کہا کہ ہمارا موقف یہ ہے کہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں، اس کا واحد راستہ جامع مذاکرات ہی ہیں۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ میرے نزدیک موجودہ امریکی قیادت کو بھی اس بات کا ادراک ہے، جبکہ زلمے خلیل زاد کی خدمات جاری رکھنے کا فیصلہ بھی اس طرف اشارہ ہے۔

انھوں نے کہا کہ نئی امریکی انتظامیہ افغانستان میں تشدد میں کمی چاہتی ہے ہم بھی یہی چاہتے ہیں، نئی امریکی انتظامیہ کی ترجیحات ہمارے نقطہ نظر سے مطابقت رکھتی ہیں، امریکی وزیر خارجہ کو میں نے خط لکھ کر اپنے نقطہ نظر سے آگاہ کیا ہے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ چار سال میں پاکستان اور خطے میں بہت سی تبدیلیاں رونما ہو چکی ہیں، میری رائے میں 40 سالوں کے بعد امید کی کرن پھوٹی ہے۔

انھوں نے کہا کہ واضح کہنا چاہتا ہوں کہ ہم نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ امن کی کاوشوں میں شریک رہیں گے۔

شاہ محمود نے یہ بھی واضح کیا کہ افغانستان میں قیام امن مشترکہ ذمہ داری ہے سارا بوجھ پاکستان پر ڈالنا مناسب نہیں ہوگا۔

انھوں نے کہا کہ اس مسئلے کا اصل حل افغان قیادت کے ہاتھ میں ہے کیونکہ یہ ملک ان کا ہے۔

’اقوام متحدہ سمیت ہر بین الاقوامی فورم پر ہم نےمسئلہ کشمیر اٹھایا‘

مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ سمیت ہر بین الاقوامی فورم پر ہم نے مسئلہ کشمیر اٹھایا۔

انھوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیرعالمی سطح پرتسلیم شدہ تنازع ہے یہ بھارت کا اندرونی مسئلہ نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق بری طرح پامال کیے جارہے ہیں، گزشتہ 17 ماہ سے مقبوضہ جموں و کشمیر کو جیل میں تبدیل کردیا گیا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ توقع ہے نئی امریکی انتظامیہ اس حوالے سے اپنا مؤثر کردار ادا کرے گی۔

انھوں نے بتایا کہ سفارتی سطح پر پچھلے ڈھائی سالوں میں ہمیں بہت سی کامیابیاں ملی ہیں، ڈھائی سالوں میں جس طرح مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اٹھایا گیا وہ مثالی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میری رائے میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پابندیوں کے باوجود دنیا کشمیریوں پر مظالم سے واقف ہے، لیکن اگر کہیں پر خاموشی نظر آتی ہے تو وہ مصلحتاً ہو سکتی ہے۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ بین الاقوامی میڈیا جس قدر مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے آج متحرک ہے اتنا ماضی میں کبھی نہیں رہا۔

اس معاملے میں انھوں اپوزیشن جماعتوں سے گزارش کی کہ اس حوالے سے سیاست نہ کریں، اگر اپوزیشن کے پاس اس حوالے سے کوئی اچھی تجویز ہے تو ہم ماننے کے لیے تیار ہیں۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ دو طرفہ تجارت کے کوئی امکانات نہیں ہیں، نہ ہی بھارت کے ساتھ کوئی بیک چینل رابطہ ہے۔

’براڈ شیٹ میں شفاف تحقیقات چاہتے ہیں‘

براڈ شیٹ معاملے پر بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے ہم چاہتے ہیں کہ شفاف تحقیقات ہوں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ معاہدہ کب ہوا کس نے کیا؟ پی ٹی آئی اس کی ذمہ دار نہیں، ہم حقائق کی چھان بین چاہتے ہیں، جب انکوائری کمیشن بیٹھے گا تو سب کچھ بے نقاب ہو جائے گا۔

’مشکل وقت میں مدد کرنے پر سعودی عرب کے شکر گزار ہیں‘

انھوں نے کہا کہ ہم سعودی عرب کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے مشکل وقت میں پاکستان کا ہاتھ تھاما، مملکت نے ہمیں بیلنس آف پے منٹ میں اور تیل کی فراہمی میں معاونت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے ساتھ ہمارے تاریخی برادرانہ تعلقات ہیں۔

’روپے کو مستحکم بنانے کی کوشش میں نقصان ہوگا‘

وزیر خارجہ نے کہ روپے کو مصنوعی طریقے سے مستحکم بنانے کی کوشش کریں گے تو نقصان ہوگا، جیسا کہ اسحٰاق ڈار نے کیا تھا۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہمیں اس غلط فیصلے پر نظرثانی کرنا پڑی چنانچہ ڈالر کی قیمت بڑھی۔

انھوں نے ایک مرتبہ پھر مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ آج مہنگائی مسلم لیگ نواز کا تحفہ ہے، بھاری قیمت پر بجلی کے معاہدے نون لیگ کا تحفہ ہیں، ن لیگ کی پالیسیوں کا خمیازہ پوری قوم بھگت رہی ہیں۔

تازہ ترین