ریاست جموں کشمیر کے تنازعہ سات دہائیوں میں لاکھوں انسانی جانیں ضائع ہوئی اس تنازعے کے باعث پورے جنوبی ایشیاء کا امن و سلامتی بھی داؤ پر لگی ہوئی ہے۔ اس لئے یہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور عالمی برادری کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ اس تنازعہ کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل کرانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔
مسئلہ کشمیر پر برطانوی دارالعوام میں حالیہ بحث اور ماضی قریب میں یورپین پارلیمنٹ اور امریکی کانگریس میں کشمیری عوام کے حق میں اٹھنے والی آوازیں اس بات کی دلیل ہے کہ کشمیریوں کی قربانیوں کے نتائج سامنے آرہے ہیں بھارتی حکومت کی طرف سے کشمیری سیاسی قیدیوں کو آگرہ کے ہائی سکیورٹی جیل کے خصوصی سیل میں منتقل کرنے پر ریاست کے دونوں اطراف گہری تشویش پائی جاتی ہے ان قیدیوں کی آگرہ جیل منتقلی کوئی سازش ہو سکتی ہے ان قیدیوں کو بھارتی حکومت نے 5اگست 2019میں کشمیر کی علامتی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے بعد بدنام زمانہ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کشمیریوں کی زندگیوں کو خطرہ ہے۔
اس وقت مقبوضہ وادی میں حریت قیادت پابند سلاسل ہے بین الاقوامی برادری سےکشمیریوں نے اپیل کی کہ وہ جموں وکشمیر کی صورتحال کا فی الفور نوٹس لیتے ہوئے وہاں انسانی حقوق کی بد ترین خلاف ورزیوں کو بند کرانے کے لئے اپنا ٹھوس کردار ادا کرےوزیر اعظم آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہےکہ ریاست کے لوگوں تکمیل پاکستان کے لیے بڑی قربانیاں دی ہیں ہم شہدا کے وارث ہیں روز لاشیں اٹھاتے ہیں مسلم لیگ ن کی حکومت نے آزاد کشمیر میں بارہویں ترمیم، تیرہویں ترمیم اور مالیاتی خود مختیاری حاصل کرنا ہماری کارکردگی ہے۔
وفاقی حکومت نے ہمارے 15ارب کے فنڈز روکے ہوئے ہیں۔ میڈیااسکو بھی اجاگر کرےمیاں نواز شریف نے ہمارا بجٹ بڑھایا آئندہ 5سے 10سال کشمیر کے لیے بہت اہم ہیں۔آزاد کشمیر کے اگلے انتخابات نے کشمیر کے مستقبل کا تعین کرنا ہے۔ آئندہ انتخابات کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ کریں گے اس وقت کشمیر 3حصوں میں تقسیم ہو چکا ہے۔ ادھر آزاد کشمیر میں ںسال2021کے عام انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن نے ووٹ فہرستوں کو اپ ڈیٹ کا کام شروع کر دیا ہے سیاسی جماعتوں کی جانب سے الیکشن مہم شروع کر رکھی ہے آزاد کشمیر کی حکمران جماعت مسلم لیگ ن عام انتخابات میں کامیابی میرٹ پر حاصل کرنے کے دعوی کرتی ہے پیپلز پارٹی کی الیکشن بھی جاری ہے پی ٹی آئی کے اندر اختلافات نے نیارخ شروع ہو گیا ہے۔
بیرسٹر سلطان محمود صدر پی ٹی آئی آزاد کشمیر کے مدمقابل مشیر وزیر اعلی پنجاب کے مشیر سردار تنویر الیاس نے ہلچل مچا دی ہے ان کا کہنا ہے کہ میں وزیر اعظم آزاد کشمیر کا امیدوار ہوں اس سے پی ٹی آئی آزاد کشمیر کے کارکن دو حصوں میں بٹ چکے ہیں ارھر پیپلز پارٹی آزاد کشمیر نے بیرسٹر سلطان محمود کو پی پی پی آزاد کشمیر میں شامل ہونے کی دعوت دی ہے کہ انھیں وہاں سے کچھ ملنے والا نہیں ابھی تک مسلم لیگ ن میں سے کسی ممبراسمبلی نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان نہیں کیا البتہ مسلم کانفرنس میں سے بڑی تعداد میں سابق وزراے حکومت اور پیپلز پارٹی سے بھی کچھ سابق ممبران نے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی ہے گزشتہ دنوں پی ٹی آئی کے سینر نائب صدر مظفر آباد میں ایک فائیوسٹار ہوٹل سے شراب کے الزام میں گرفتار اور رہائی کو آزاد کشمیر کی سیاست میں زیربحث بنایا ہوا ہے۔
پی ٹی آئی کے دو حمایتی چینل نے بیرسٹر سلطان محمود اور سنیر نائب صدر کے حوالے سے خبر چلائی کہ یہ دونوں شراب پی کر فائیوسٹار ہوٹل میں شور شرانہ کر رہے تھے مقامی انتظامیہ نے بیرسٹر سلطان محمود کی عدم موجودگی کی تصدیق کی ہے سیاسی حلقے اس میڈیا ٹرائل کو بھی سازش قرار دے رہے ہیں کچھ سیاسی پنڈتوں کا کہنا ہے کہ بیرسٹر سلطان محمود کے ساتھ وزارت اعظمی کے حوالے سے وہی ہو گا جو پیپلز پارٹی نے بیرسٹر سلطان محمود کیا تھا ادھر مسلم کانفرنس کی جانب سے پی ٹی آئی کے ساتھ انتخابی اتحاد کے لیے سر توڑ کوششیں شروع کر دی گئی ہے۔
دوسری جانب سابق صدر و وزیر اعظم سردار سکندر حیات خان نے پی ٹی آئی میں شامل ہونے کی ترید کی ہے اس ان لوگوں کو مایوسی ہوئی آزاد کشمیر میں ہر پابچ سال بعد سیاسی پارٹیاں تبدیل کرنے والے متحرک ہیں وہ امیدواروں سے رابطے کرکے اگلے پانچ سال کے لیے اپنی روزی روٹی کا بندوبست کرنے مصروف ہیں یہ لوگ ہر پارٹی می اپنا بھر پور حصہ وصول کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں اس مرتبہ کامیاب ہوتے ہیں یا نہیں لیکن اپنا کام دکھا جائیں گے وزیراعظم آزادجموں وکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان مسئلہ جموں کشمیر کا حصہ ہے، آزادکشمیر کی قیادت نے گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ رابطہ نہیں رکھا اس کا اعتراف کرتا ہوں، گلگت بلتستان کے لوگوں کے حقوق کی مخالفت کا سوچ بھی نہیں سکتے ،انہیں تمام حقوق ملنے چاہیں ،کشمیر کے مسئلے کے مستقل حل تک اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق گلگت بلتستان صوبہ نہیں بن سکتا۔
مظفرآباد میں گلگت بلتستان ہاوس کے لیے جگہ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ تعلیمی اداروں میں ان کی نشستیں بھی بڑھائی جائیں گی ،ہائیڈل جنریشن اور سیاحت میں دونوں خطے ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں محترمہ ثریا زمان کی قیادت میں ملنے والے گلگت بلتستان اسمبلی کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم راجہ محمد فاروق حیدرخان نے کہا کہ گلگت بلتستان کے لوگوں کو اس وقت تک یہاں ملازمت کے حقوق حاصل تھے جب تک وہاں باشندہ ریاست سرٹیفیکیٹ تھا جب وہ ختم ہوگیا تو پھر یہ سلسلہ بھی بند ہوگیا۔