امریکہ کے نئے صدر جوبائیڈن نے 46ویں صدر کاحلف اٹھا لیا ہے۔حلف برداری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نو منتخب صدر جوبائیڈن نے کہا کہ جمہوریت، آئین اور امریکہ کا دفاع کروں گا۔ امریکہ کو بڑھتی سیاسی انتہا پسندی، سفید فام برتری اور مقامی دہشت گردی کا سامنا ہے، ہمیں اس کا مقابلہ کرنا ہے اور ہم اس کو شکست دیں گے، آزادی اور انصاف سب کیلئے ہو گا۔ بیرونی دنیا کے لئے پیغام میں انہوں نے کہا کہ امریکہ کو آزمایا جاچکا ہے اور ہم ہمیشہ طاقت ور ثابت ہوئے ہیں ، ہم دنیا کے ساتھ اپنے اتحادوں کو بحال کریں گے، ہم دنیا کے ساتھ رابطے میں رہیں گے، ہم دنیا کی قیادت صرف اپنی طاقت کی بنیاد پر نہیں کریں گے بلکہ اپنی طاقت کی مثال قائم کریں گے، ہم امن ، ترقی اور سلامتی کیلئے ایک قابلِ بھروسہ اتحادی ثابت ہوں گے۔ انہوں نے اپنی جیت کو جمہوریت کی جیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے جمہوریت کی جیت ہوئی ہے، یہ دن امریکیوں کا ہے، یہ دن جمہوریت کا ہے، یہ تاریخی دن اپنے ساتھ امید لایا ہے۔ امریکہ کو مشکلات درپیش ہوئیں لیکن شہریوں نے اس چیلنج کا مقابلہ کیا۔ امریکہ ایک عظیم ملک ہے۔ آج ہم ایک امیدوار کی جیت نہیں بلکہ جمہوریت کی جیت منا رہے ہیں۔ آج بھی امریکہ کو بہ یک وقت نسل پرستی اور کورونا جیسے چیلنجز کا سامنا ہے، مل کر کورونا وائرس کے بحران سے نکل آئیں گے۔ دنیا ہماری طرف دیکھ رہی ہے، ہمیں لوگوں کے زخموں پر مرہم رکھنا ہے، بہت کچھ بحال کرنا ہے ، بہت کچھ تعمیر کرنا ہے۔ ہمیں ماضی کے برعکس آج کہیں زیادہ چیلنجز کا سامنا ہے، مستقبل کے چیلنجز کیلئے الفاظ سے زیادہ اقدامات کی ضرورت ہے۔قارئین پس منظر کے طور پربتاتا چلوں کہ اس وقت امریکہ کو 85 بڑے ادارے چلارہے ہیں۔ ان 85اداروں میں سے 54کا کنٹرول یہودیوں کے پاس ہے۔ اس وقت دنیا میں 400 لوگ ہیں جنہیں ارب کھرب پتی کہا جاتا ہے۔ ان میں سے145 یہودی ہیں۔ یہ لوگ امریکہ کے بزنس پر چھائے ہوئے ہیں۔ بڑی بڑی کارپوریشنوں، کمپنیوں اور فرموں کے مالک ہیں۔ میڈیا اس وقت پورے کا پورا یہودیوں کے ہاتھ میں ہے۔ وائٹ ہاؤس شروع دن سے ہی یہودیوںکی سازشوں کا گڑھ رہا ہے۔ ان ا داروں کے 54 یہودی مالکان ہروقت وائٹ ہاؤس میں سازشوں کا جال بنتے رہتے ہیں۔ امریکہ کی تاریخ میں ’’بل کلنٹن‘‘ اور ’’جارج بش‘‘ کا دور یہودیوں کیلئے انتہائی اہم رہا ہے۔اس دور میں اہم عہدوں پر یہودی تعینات رہے۔بل کلنٹن کے بعد جارج بش اقتدار میں آئے۔صدر بش عیسائی ہیں۔ ان کا پورا خاندان ہر اتوار کو چرچ جاتا ہے۔ مذہبی جنونیت ہی کی وجہ سے 2005 میں صدر بش نے عیسائی مذہبی تنظیموں کو 40؍ ارب ڈالر دیے تھے۔ اس کے باوجو د صدربش یہودیوں کے ہاتھوں مجبور ہوکر ان کے مذموم مقاصد کے لئے کام کرتے رہے۔ وائٹ ہائوس میں صدربش کے اردگرد 32 یہودیوں کا ٹولہ ہمیشہ منڈلاتا رہا ۔
اگر کوئی مسلمان ملک ذرا بھی چون وچرا کرتا ہے تو اسے کوئی نہ کوئی بہانہ بناکر خاک وخون میں تڑپادیا جاتا ہے۔ کبھی نائن الیون جیسے ڈرامے کے ذریعے۔ کبھی بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کا بہانہ بناکر۔ کبھی جمہوریت کا خون کرکے۔ کبھی آمریت کو شہ دے کر۔ ہر جگہ صہیونی قوتیں ہی متحرک ہیں۔ اب آتے ہیں نومنتخب صدر جوبائیڈن کی طرف۔ ٹرمپ کو امریکی تاریخ کا بدترین صدر قرار دیا جارہا ہے۔ اس نے اپنے دورِ اقتدار میں دنیا بھر میں امریکہ کے خلاف نفرتیں پیدا کیں۔ پوری دنیا کا امن غارت کرکے رکھ دیا۔ اس کی پالیسیوں کی وجہ سے آج پوری دنیا بارود کا ڈھیر بنی ہوئی ہے۔ تباہی کے دہانے پہنچی ہوئی اس دنیا کے لئے امریکی عوام سمیت پوری دنیا تبدیلی چاہتی تھی۔ امریکی عوام نے اسی لئے اپنا ووٹ جنگی جنون رکھنے والے صدرٹرمپ کی پارٹی کے خلاف دیا ہے۔ جوبائیڈن خود اپنی انتخابی مہم کے دوران متعدد مواقع پر یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ امریکہ سمیت پوری دنیا کو بدلنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اگر جوبائیڈن اپنے دعوے میں سچے ہیں اور دنیا کو واقعی تباہی سے بچانا چاہتے ہیں تو پھر انہیں ٹرمپ انتظامیہ کی ان تمام خون آشام پالیسیوں پر یوٹرن لینا ہوگا۔ جوبائیڈن کو عالمِ اسلام اور دیگر پسماندہ ممالک اور اقوام کے ساتھ برابری کا سلوک کرنا ہوگا۔ اگر جوبائیڈن چاہیں تو انصاف کی بالادستی قائم کرکے، استعماری عزائم چھوڑکر، عالمِ اسلام کے ساتھ نرمی، رواداری اپناکر ذاتی اور مذہبی مفادات سے بالاتر ہوکر مسلّمہ عالمی حقوق کا خیال رکھ کر دنیا کو امن کا گہوارہ بنا سکتے ہیں۔ پوری دنیا کے مسلمانوں کا جوبائیڈن سے یہی مطالبہ ہےکہ وہ یہودیوں کے ہاتھوں میں کھیلنے کی بجائے مظالم کا جاری سلسلہ فی الفور بند کریں۔ عالمِ اسلام کے سلگتے ہوئے مسائل خصوصاً مسئلہ فلسطین وکشمیر کا قابل قبول حل نکالنے میں اپنا کردار ادا کریں۔