اسلام آ باد (نمائندہ جنگ، جنگ نیوز) قومی اسمبلی میں مسلسل دوسرے دن جمعرات کے روز بھی ہنگامے کا سماں رہا، نعرے بازی اور شور شرابے کی وجہ سے ایوان میں کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی،کئی ممبران نے سیٹیاں بھی بجائیں، ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کر رہا تھا۔
وفاقی وزیر اسد عمر کی تقریر کے دوران پیپلز پارٹی کے نوید قمر اور آغا رفیع اللہ کا پی ٹی آئی کے فہیم خان اور عطاء اللہ سے ہاتھا پائی بھی ہوئی، جبکہ آغا رفیع اللہ کے دھکے سے پی ٹی آئی رکن عطا اللہ گر پڑے، جسکے بعد پی ٹی آئی کے عامر کیانی بھی میدان میں آگئے۔
اس دوران کئی ارکان گتھم گتھا ہوگئے، اپوزیشن اور حکومتی ارکان میں تلخ جملوں کا تبادلہ اور گالم گلوچ بھی ہوئی ، دھکم پیل میں کئی ارکان گر پڑے، ایوان میں جوتا بھی لہرایا گیا، حالات خراب ہونے پر اسپیکر نے سیکورٹی طلب اور20؍ سارجنٹس کے حفاظتی حصار میں ایوان کی کارروائی چلائی، تاہم حکومتی اور اپوزیشن ارکان کا ایک دوسرے کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ جاری رہا۔
جمعرات کو قومی اسمبلی اجلاس میں26ویں آئینی ترمیم پر بحث جاری رکھتے ہوئے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ اپوزیشن کا رویہ پارلیمنٹ کے تقدس کو پامال کر رہا ہے، پچھلے سینیٹ انتخابات میں بھی لوگوں نے ضمیر بیچے،اپوزیشن کو بے نقاب کرنے کیلئے ترمیم لائے ہیں، انہیں بات نہیں کرنے دینگے، یہ استعفوں سے کیوں پیچھے ہٹے،راتوں رات کیا ہوا یہ راز نہیں بتائوں گا۔
راجا پرویز اشرف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے پاس ممبر نہیں تھے بل لاکر خود بے نقاب ہوئی، ترمیم میں ہم نہیں انکے اپنے ارکان رکاوٹ جنہوں نے ایڈوانس پکڑرکھا ہے۔ ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے اجلاس کی صدار ت کی۔
شازیہ مری نے کیپٹو پاور پلانٹس کو گیس کی سپلائی بند کرنے کے بارے میں سوال کیا جسکا جواب وزیر توانائی عمر ایوب خان نے طویل دیا اور پیپلز پارٹی اور ن لیگ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ماضی کی حکومتوں کی وجہ سے پاور سیکٹر کو اربوں روپے کی ادائیگیوں کا سامنا ہے۔
شازیہ مری نے کہا کہ میرے سوال کا جواب دینے کی بجائے وزیر توانائی جلسے کی تقر یر کر رہے ہیں ۔ اسکے بعد اچانک اپوزیشن کے ممبران اسمبلی اسپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہوگئے اور انہوں نے نعرے بازی شروع کردی۔ اپوزیشن نے عمر ایوب پر لوٹا لوٹا کے نعرے کسے۔
عمر ایوب خان نے جواب میں کہا کہ مجھے یہ بتائیں۔ مسلم لیگ (ن) خیبر پختونخوا کے صو بائی صدر کون ہیں ۔ وہ اس سے قبل مسلم لیگ (ق) کے صو بائی صدر تھے ۔ اس سےپہلے جماعت اسلامی میں تھے۔ یہ پہلے اپنے گر یبان میں جھانکیں۔ میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کو 40 ہزار ووٹوں سے شکست دیکر آ یا ہوں۔
اپوزیشن ممبر ان نےمک گیا تیرا شو نیازی ۔ گو نیازی ۔ گو نیازی ۔ شرم کرو۔ حیا کرو۔ یہ سارے لوٹے۔ دو آنے ۔ آ ٹا چور ۔ چینی چور ۔ ہائے ہائے ۔گرتی ہوئی دیوار کو ایک دھکا اور دو۔ ڈونکی راجہ کی سر کار ۔نہیں چلے گی ۔ نہیں چلے گی۔ کے نعرے لگا ئے۔
اپوزیشن ممبران نے پلے کارڈز بھی نکال لئے جن پر نعرے درج تھے۔ پلے کارڈ ز پر تحریر تھا کہ نالائق ، نااہل چور گھر جائو۔ وزیر اعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر کے بارے میں اپوزیشن نے کمیشن چور کے نعرے لگائے تو شہزاد اکبر نے فائل سے ایک کاغذ نکالا اور اپوزیشن کے سامنے لہر ایا۔
بعد ازاں وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیر یں مزاری نے ان سے یہ کاغذ لے لیا اور احتجاج کرنے والی خواتین ممبران کے سامنے لہرایا۔وزیر سائنس و ٹیکنالوجی چوہدری فواد حسین نے کہا کہ شازیہ مری مسلم لیگ (ن) کے ارکان کو چور چور کے پوسٹر دے رہی ہیں۔ یہ نوا ز شریف کیخلاف سازش ہے کیونکہ ان پر چور لکھا ہو اہے۔
انہوں نے کہا کہ”پاکستان ڈاکو موومنٹ“ کے ارکان نے آئین پاکستان کی کتاب کو ڈیسک بجانے کیلئے استعمال کیا ہے۔ اس سے آئین کی توہین ہوتی ہے لیکن انکوکیا معلوم کہ آئین کیا ہوتا ہے۔ جو کام سڑک پر ہو تے ہیں یہ یہاں نہ کریں۔
گزشتہ روز ان کے ارکان نے کہا کہ دستور میں ترمیم میں سنجیدگی ہو۔ عبد القادر پٹیل نے کہا کہ نشئی لوگوں کو نہ گاڑی چلانے کی اجازت دیں اور نہ ملک چلانے کی۔ اگر کوئی ایسا کرے تو اسکی کیا سزاہو گی۔
وفاقی وزیر مراد سعید نے کہاکہ ہم نے مجرموں کے پاکستان سے خاتمے کا آغاز کردیا ہے۔ اپوزیشن کو چور چور والے پوسٹر لانے کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ ہمیں پتہ تھا کہ یہ سب چور ہیں۔یہ پوسٹر دیکھ کر نواز شریف بھی ان کو مس کرینگے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن کا رویہ اور طور طریقے پارلیمنٹ کے تقدس کو پامال کر رہے ہیں، خرید و فروخت سے آنیوالے لوگ کیا وفاق اور آئین کا دفاع کرینگے؟ خرید و فروخت سے آنیوالے لوگ اپنی تجوریاں بھرینگے، پچھلے سینیٹ انتخابات میں بھی لوگوں نے اپنی ضمیر بیچے، تحریک انصاف نے اپنے 20 اراکین کی رکنیت معطل کی۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم سینیٹ میں اقلیت میں تھے، پیپلزپارٹی اور ن لیگ نے اوپن بیلٹنگ پر بحث کرائی، ہم گلا سڑا بوسیدہ نظام ختم کر کے نیا نظام متعارف کرانا چاہتے ہیں، میثاق جمہوریت کے علمبرداروں کو بے نقاب کیا جائے گا، ہاتھی کے دانت دکھانے کے اور چبانے کے اور ہوتے ہیں۔
اپوزیشن کہتی کچھ ہے اور چاہتی کچھ اور ہے، ہمارے پاس 2 تہائی اکثریت نہیں، آج پوری اپوزیشن آزمائش کی گھڑی میں مبتلا ہے۔وزیر خارجہ شاہ محمود نے مزید کہا کہ تاریخ دیکھے گی اپوزیشن کس طرف کھڑی ہوتی ہے، اپوزیشن آج پھر کرپٹ عوامل کا سہارا بن رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیرون ملک رہنے والے پاکستانی پاکستان کا سرمایہ ہیں، چاہتے ہیں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو پاکستان کی عملی سیاست میں حصہ ملنا چاہیے، ہم چاہتے تھے بیرون ملک رہنے والے پاکستانیوں کو ووٹ کا حق مل سکے، تحریک انصاف بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کیلئے دروازے کھولنا چاہتی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج پوری قوم کے سامنے دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوگیا، قوم دیکھ رہی ہے جمہوریت کو ڈی ریل کرنیوالے چہرے کون ہیں،آج کے رویے کے بعد کسی پیپلزپارٹی، لیگی اور جمعیت علما اسلام کے رکن کو اس بل پر بات نہیں کرنے دینگے۔
26ویں آئینی ترمیم پر اظہار خیال کرتے ہوئے سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ مجھے چار بار فلور دیا گیا اور واپس لیا گیا اپوزیشن کو آئینی ترمیم پر بات کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی،آپ ہمیں بے نقاب نہیں خود ایکسپوز ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 26ویں ترمیم ایک سنجیدہ مسئلہ ہے اس پر دونوں ایوانوں کی کمیٹی بنا کر اتفاق رائے پیدا کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس تعداد پوری نہیں ہے لیکن وہ ترمیم کرنے جارہے ہیں، پارلیمان کو پارلیمانی طریقے سے چلایا جائے، آئینی ترمیم ایک سنجیدہ معاملہ ہے اس کیلئے ماحول سنجیدہ رکھنا چاہیے۔
سابق وزیراعظم کی تقریر کے دوران وفاقی وزیر فواد چوہدری نے ایک بار پھر کورم کی نشاندہی کردی ،کورم کی گنتی کی گئی تو کورم پورا نکلا جس پر دوبارہ کارروائی شروع کردی گئی۔ راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ آج تاریخ بن رہی ہے کہ جس وزیر نے کورم کی نشاندھی کی وہ ہی بھاگ گیا۔
انہوں نے کہا کہ تم مجھے رینٹل کہتے ہو میں چار روپے کا یونٹ دیتا تھا یہ 26روپے کا دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تم قوال بھی نہیں ہو ہمنوا ہو جو پیچھے بیٹھ کر تالیاں بجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں راجہ رینٹل ہوں راجہ ہوں ،تم کون ہو۔
انہوں نے کہا کہ مجھے رینٹل پاور کیس میں خدا نے سرخرو کیا۔راجہ پرویز اشرف کی تقریر کے دوران حکومتی ارکان نے نعرے بازی شروع کردی ۔ بعدازاں قومی اسمبلی کی کارروائی غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی گئی۔