• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کوسٹ گارڈز کو ملزمان کیخلاف مقدمات درج کرنے اور تفتیش سے روک دیاگیا

کراچی ( اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس نظر اکبر کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے پاکستان کوسٹ گارڈ کو منشیات میں ملوث ملزمان کے خلاف مقدمات درج کرنے اور تفتیش کرنے سے روک دیا ہے اور قرار دیا ہے کہ پاکستان کوسٹ گارڈ کو پراسکیوشن کا کوئی اختیار حاصل نہیں لہذا ملزمان اور ان کے قبضے سے برآمد ہونے والی منشیات متعلقہ پولیس کے حوالے کی جائے۔ عدالت عالیہ نے منشیات اسمگلنگ کیس میں ملزم کی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے اسے بری کردیا۔تفصیلات کے مطابق ملزم عبدالقادر پر پاکستان کوسٹ گارڈ کی جانب سے مقدمہ درج کیا گیا جس میں کہا گیا کہ ملزم 2013 میں بلوچستان سے کراچی بذریعہ ٹرک اعلیٰ کوالٹی کی چرس اسمگل کر رہا تھا کہ پاکستان کوسٹ گارڈ نے خفیہ اطلاع پر کارروائی کر کے سپرہائی وے گرفتار کیا اور ملزم کے ٹرک سے 100 کلو گرام چرس برآمد کی۔ انسداد منشیات کی خصوصی عدالت نے 2019 میں جرم ثابت ہونے پر ملزم کو عمر قید کی سزا سنادی۔جس کے خلاف ملزم نے ہائیکورٹ میں اپیل کر دی۔وکیل صفائی نے بتایا کہ پاکستان کوسٹ گارڈ کو مقدمہ درج کرنے اور تفتیش کرنے کا قانونی کوئی اختیار نہیں تاہم اس کے باوجود کوسٹ گارڈ نے مکمل پراسکیوشن کی اور تحویل میں لیا گیا ٹرک کا مالک کوئٹہ میں موجود ہے جسے مقدمے میں نامزد ہی نہیں کیا جبکہ موکل ڈرائیور ہے نہ ہی اس کے پاس ڈرائیونگ لائسنس ہے اور مزید یہ کہ منشیات بھی ٹرک میں سے نکلی تھی نہ کہ موکل سے برآمد کی گئی لہذا میرے موکل کو بری کیا جائے۔

تازہ ترین