سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 88 کے پولنگ اسٹیشن پر الیکشن عملے کی غلطی سامنے آئی ہے۔
ہوا کچھ یوں کہ پی ایس 88 کے ضمنی الیکشن کے سلسلے میں پولنگ کا عمل جاری تھا، جب ایک ووٹر اپنا ووٹ ڈالنے آیا تو پتا چلا کہ اس کا ووٹ کاسٹ ہوچکا ہے۔
یہ واقعہ یار محمد گوٹھ ملیر کینٹ کے گرائمر اسکول میں قائم پولنگ اسٹیشن نمبر 39 پر سامنے آیا۔
الیکشن عملے نے ووٹر کو اُس کی آمد سے قبل ہی ووٹ کاسٹ ہونے کی خبر دی تو وہ حیران رہ گیا کہ یہ کیسے ہوگیا؟
اس پر ووٹر نے اپنے ووٹ کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے پولنگ اسٹیشن کے اندر ہی احتجاج شروع کردیا۔
ووٹر کے احتجاج کے بعد الیکشن عملے کو اپنی غلطی کا احساس ہوگیا اور انہوں نے اسے تسلیم بھی کیا۔
عبدالحق نامی ووٹر نے ووٹ کاسٹ کیے جانے کے بعد جیو نیوز سے گفتگو بھی کی اور واقعے کی تفصیل بتائی۔
ووٹر نے بتایا کہ میرے پہنچنے پر پولنگ اسٹیشن میں موجود عملے نے فائل نکالی اور مجھے ووٹ کاسٹ ہونے کی اطلاع دی۔
عبدالحق نے مزید کہا کہ جب کہ میرا ووٹ کاسٹ نہیں ہوا تھا لیکن عملہ کہہ رہا تھا کہ یہ آپ کے انگوٹھے کا نشان ہے جو پیپر پر موجود ہے۔
ووٹر نے بتایا کہ اس پر میں نے الیکشن عملے کو بتایا کہ میں شناختی کارڈ یہ ہے، سیاسی جماعتوں کے جو پولنگ ایجنٹ اس وقت موجود ہیں وہ بھی میری سوسائٹی کے ہیں، ان سے میرے متعلق تصدیق کی جائے۔
عبدالحق نے کہا کہ میرے دعویٰ پر پولنگ ایجنٹس نے تصدیق کی کہ یہ آج پہلی بار ووٹ کاسٹ کرنے آیا ہے۔