• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی میں جنگ گروپ اور جیو نیوز کے مرکزی دفتر پر حملہ


کراچی میں جیو اور جنگ گروپ کے مرکزی دفتر پر حملہ ہوا ہے، مظاہرین نے واک تھرو گیٹ اور مرکزی دروازہ توڑ دیا۔

مظاہرین نے عملے پر بھی تشدد کیا اور دھکے دیے۔

مظاہرین نے جنگ گروپ اور جیو نیوز کے دفتر کا مرکزی دروازہ بھی توڑ دیا، جبکہ مظاہرین نے دفتر کے باہر دھرنا دے دیا ہے۔

 مظاہرین جنگ گروپ کے دفتر کے باہر موجود ہیں ، جبکہ پولیس کی جانب سے اب تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔

 حملے کے باعث جیو اور جنگ کا عملہ دفتر میں محصور ہوگیا ہے ،پولیس حملے کے وقت بھی خاموش تماشائی بنی رہی۔

مختلف سیاسی شخصیات کی مذمت

کراچی میں جنگ اور جیو نیوز کے مرکزی دفتر پر ہونے والے حملے کی مختلف سیاسی شخصیات نے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

وزیر داخلہ شیخ رشید، وزیر اطلاعات شبلی فراز، گورنر سندھ عمران اسماعیل، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، وفاقی وزیر فواد چوہدری، وزیر اطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ، لیگی رہنما مفتاح اسماعیل، پی ٹی آئی رہنما شہباز گل سمیت کئی سیاسی و سماجی شخصیات نے کراچی میں جنگ اور جیو نیوز کے آفس پر حملے کی مذمت کی ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا کہ سندھ حکومت نے بروقت پولیس فراہم کیوں نہیں کی؟ تحقیقات ہونی چاہیے، احتجاج سب کا حق ہے مگر تشدد کی کسی صورت اجازت نہیں دی جا سکتی۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے جنگ اور جیو نیوز کے مرکزی دفتر پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

ایک بیان میں شبلی فراز نے استفسار کیا کہ سندھ حکومت نے جنگ اور جیو نیوز کے دفاتر کو بروقت پولیس فراہم کیوں نہیں کی؟

انہوں نے کہا کہ احتجاج سب کاحق ہے مگر تشدد کی کسی صورت اجازت نہیں دی جاسکتی۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے مطالبہ کیا کہ واقعے کی تحقیقات ہونی چاہیے۔

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے صحافتی ادارے پر حملے کو بزدلانہ فعل قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ سندھ حکومت جنگ اور جیو کے دفتر کی حفاظت یقینی بنائے گی۔

وزارت داخلہ نے کہا کہ اس ضمن میں ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔

گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا کہ توڑ پھوڑ پر پولیس کو فوری طور پر ایکشن لینا چاہیے تھا اور وضاحت آنے کے بعد معاملہ ختم ہو جانا چاہیے تھا۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سندھ پولیس کو احکامات جاری کر دیے ہیں کہ وہ جنگ جیو دفتر پر حملے کی مکمل تحقیقات کر کے ذمے داروں کا تعین کرے۔

انھوں نے کہا کہ وہ جنگ جیو دفاتر پر حملے کی خود چھان بین کریں گے۔

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا ہے کہ کراچی میں جنگ اور جیو کے دفتر پر حملہ آزادی ء اظہار پر حملے کے مترادف ہے۔

وفاقی وزیر فواد چودھری نے حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اختلاف کا مطلب یہ نہیں کہ دو چار سو لوگ لے کرحملہ کر دیا جائے۔

معاون خصوصی شہباز گل نے کہا کہ امید ہے سندھ پولیس واقعے کا فوری نوٹس لے کر ذمہ داران کے خلاف کاروائی کرے گی۔

وزیراطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ نے حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کروائی۔

کنوینر ایم کیو ایم پاکستان خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ احتجاج کے نام پر میڈیا ہاؤسز پر حملہ قبول نہیں۔ حملے کے وقت پولیس اہل کاروں کا خاموش رہنا سوالیہ نشان ہے۔

صدر مسلم لیگ ق چوہدری شجاعت حسین اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز اٰلہی نے بھی حملے کی مذمت کی۔

ترجمان پاک سرزمین پارٹی نے بھی جنگ اور جیو کے دفتر پر حملے کی مذمت کی ہے۔

مسلم لیگ ن کے رہ نما سینیٹر آصف کرمانی نے کہا کہ احتجاج پُرامن اور اخلاق کے دائرے میں رہ کر کیا جانا چاہیے۔

جنگ جیو کے دفاتر پر حملہ، صحافتی تنظیموں کا اظہارِ مذمت

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس، پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن اور ملک بھر کے پریس کلبوں نے جنگ اور جیو کے دفاتر پر حملے کی مذمت کی ہے۔

پاکستان براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن نے جنگ جیو کے دفتر پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کے احتجاج کے حق کا میڈیا نے ہمیشہ دفاع کیا ہے لیکن تشدد قابل مذمت ہے۔ پی بی اے نے متعلقہ حکام سے حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔

آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی نے جنگ گروپ کی عمارت پر حملے کی مذمت کی۔ اے پی این ایس کے صدر حمید ہارون اور سیکرٹری جنرل سرمد علی نے واقعے کو پریس پر حملہ قرار دیا اور وزیراعلیٰ سندھ اور آئی جی سندھ پر زور دیا کہ وہ حملہ آوروں کے خلاف فوری ایکشن لیں اور میڈیا ہاوسز کو سیکیورٹی فراہم کریں۔

ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز نے جیو نیوز کے دفتر پر ڈنڈوں اور پتھروں سے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

تازہ ترین