• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاسی اتحاد خفیہ نہیں ہوتے، طریقہ کی تبدیلی تک جمہوریت کی مضبوطی خواب رہے گی، سپریم کورٹ


اسلام آباد(نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے وفاقی حکومت کی جانب سے دائر کئے گئے صدارتی ریفرنس کی سماعت کے دوران آبزرویشن دی ہے کہ طریقہ کی تبدیلی تک جمہوریت کی مضبوطی خواب رہے گی، سینیٹ الیکشن کے مروجہ نظام کو جاری رکھنے کا مطلب منتخب نمائندوں کو پارٹی نظم کی خلاف ورزی کی اجازت دینے کے مترادف ہوگا۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ ہمارا انتخابی نظام ایک جگہ پر رک گیا ہے، 1973کا آئین بن جانے کے بعد ہم ایک دن کے لیے بھی آگے نہیں جاسکے جبکہ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ اچھی جمہوریت کیلئے سیاسی جماعتوں کا مضبوط ہونا ضروری ہے، اگر خفیہ رائے شماری کا طریقہ کار جاری رہے گا تو لوگ پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرتے رہیں گے،سیاسی اتحاد خفیہ نہیں ہوتے، جس سسٹم کو جاری رکھنا چاہتے ہیں وہ انفرادیت کو فروغ دیتا ہے،جمہوریت کا تقاضا یہ ہے کہ پارٹی سسٹم مضبوط ہو۔ چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس مشیر عالم ،جسٹس عمر عطا بندیال ،جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس یحییٰ آفریدی پر مشتمل پانچ رکنی لارجر بینچ نے پیر کو آئین کے آرٹیکل 186کے تحت دائر کئے گئے صدارتی ریفرنس کی سماعت کی ۔پیپلز پارٹی کے وکیل رضا ربانی نے موقف اختیار کیا کہ ملک میں کبھی بھی سول بالادستی کو قبول ہی نہیں کیا گیا ۔ انتخابات میں سیکریسی ختم کرنے سے ووٹر کوحاصل تحفظ ختم ہوجائے گا ،ملک میں کبھی بھی آئین پر مکمل عمل درآمدنہیں ہواہے ،لاپتہ افراد کا مسئلہ آج تک حل نہیں ہوا،آئین نے ہر شہری کو آرٹیکل 10اے میں مروجہ طریقہ کار کا بنیاد حق دیا ہے لیکن اعلی ترین سطح پر نوٹس جاری ہونے کے باوجود شہری بدستور لاپتہ ہیں۔ سیکریسی کے باوجود ڈیپ سٹیٹ( حکومتیں بنانے گرانے والے خفیہ ادارے ) کو پتہ ہوتا ہے کہ کس ووٹر نے کس امیدوار کو ووٹ دیا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا جس سیاسی جماعت کو سینیٹ میں چھ نشستیں ملنی چاہئیں اگر اسے دو نشستیں ملیں تو پھر متناسب نمائندگی کا کیا ہوگا؟رضاربانی نے کہا کہ یہ کوئی ریاضی کا سوال نہیں ،اگر حکومت خود کرپٹ پریکٹس میں ملوث ہو تو پھر کیا ہوگا؟میں عدالت میں سیاسی بات نہیں کرنا چاہتا لیکن ایک اخبار میں خبر چھپی ہے کہ حکمران جماعت کو کراچی فنڈز اور جلد مردم شماری کرانے کے وعدے پر سندھ سے سات ووٹوں کی یقین دہانی کرائی گئی ہے،کیا عدالت اسے کرپٹ پریکٹس کہے گی؟

تازہ ترین