کراچی (رپورٹ / رفیق بشیر) کراچی میں زندگی معمول پر آتے ہی پراپرٹی کی قیمتوں میں 100؍ فیصد تک اضافہ ہوگیا ہے اور غریب کیلئے اپنا گھر بنانا خواب بن گیا ہے ، کم قیمت پلاٹ یا گھر نہ ملنے پر کچی آبادیاں بننا شروع ہوگئیں اور 3ڈی گوٹھ کی کاروباری زبان متعارف کرائی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کی ہاؤسنگ اسکیم کو کامیاب بنانے کے لئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے سنجیدہ اور عوامی مفاد کی بھرپور مالیاتی پالیسیاں بنانے کے اثرات سامنے آنے لگے ہیں ، کورونا وباء کے کنٹرول ہونے کے بعد پراپرٹی کی خرید و فروخت میں تیزی آئی ہے ، اس صورتحال میں پراپرٹی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوگیا ہے، اس صورتحال میں عام انسان پراپرٹی کی خریداری قوت خرید باہر ہوگئی ہے اور اپنا گھر بنانا صرف خواب رہ گیا ہے
کراچی شہر میں زندگی معمول پر آنے پر پراپرٹی کی قیمتوں 50؍ سے 100؍ فیصد تک اضافہ ہوگیا ہے ، بلڈرز نے جو تجارتی و رہائشی منصوبے روکے ہوئے تھے ، ان منصوبوں کا اعلان کردیا جبکہ زیر تعمیر منصوبوں پر تعمیراتی کام بھی شروع کردیا ہے، شہر کے جن علاقوں میں خرید و فروخت زیادہ ہورہی ہے ان میں شاہ لطیف ٹاؤن شپ، ناردرن بائی پاس ، سرجانی ٹاؤن ، اسکیم 33، ملیر، جناح ایونیو روڈشامل ہیں ۔
جہاں پانی بجلی اور گیس کے ساتھ سڑک کی بھی سہولت موجود ہو اس کی قیمت تقریباً دگنی ہوچکی ہے ۔ جناح ایونیو روڈ پر فلیٹ ایک کروڑ روپے سے زائد مالیت کے ہوچکے ہیں جبکہ زیر تعمیر منصوبوں میں بکنگ ہی ایک کروڑ روپے سے زائد میں ہورہی ہے۔ ناردرن بائے پاس پر قانونی طور مستحکم اور بنیادی سہولتوں کی حامل سوسائٹیز یا کمرشل منصوبوں میں 120؍ گز کے پلاٹ کی قیمت 10؍ لاکھ سے زائد ہوچکی ہے۔
شہر میں بیرون ملک سے آنے والوں کے باعث آبادی میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے ، آبادی کے دباؤ اور اور کم قیمت پلاٹ ، مکان ، فلیٹ یا گھر نہ ملنے پر کچی آبادیاں اور گوٹھ بن رہے ہیں جبکہ شہر میں اب 3ڈی گوٹھ کی کاروباری زبان متعارف کرائی گئی ہے، 3ڈی گوٹھ کا مطلب (1) پلاٹ خریدو (2) بناؤ (3)رہائش اختیار کرو، یعنی کسی بھی خالی جگہ پر بااثر لوگوں کی سرپرستی میں راتوں رات گوٹھ بنا رہے ہیں ۔