اسلام آباد / کراچی (جنگ نیوز / نیوز ڈیسک) جے یو آئی کے امیر اورسربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمٰن نے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے الگ الگ ٹیلیفونک رابطے کئے۔
تینوں رہنماؤں نے لانگ مارچ، جیل بھرو تحریک اور پی ڈی ایم اتحاد کی مستقبل کے بارے میں گفتگو کی جبکہ ایک تقریب سے خطاب اور انٹرویو میں اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ کوئی ساتھ رہے نہ رہے تحریکیں رکتی نہیں۔
انہوں نے سیاستدانوں کومخاطب کرکے کہاجیل جانے کاحوصلہ نہیں تو سیاست میں آتے کیوں ہو؟ زرداری، نواز شریف سے تمام لوگوں سے رابطے میں ہوں، ہم آپس میں دوست ہیں، حلیفوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے حلیفوں جیسا انداز اپنانا چاہیے نہ کہ حریفوں کی طرح، پی پی نے استعفوں کے حق میں رائے نہیں دی اب معاملہ عید کے بعد چلا گیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق جے یو آئی کے امیر اورسربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمٰن کامسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے الگ الگ ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے، جس میں لانگ مارچ، جیل بھرو تحریک اور پی ڈی ایم اتحاد کی مستقبل کے بارے تبادلہ خیال کیا گیا۔
مولانافضل الرحمٰن اور نواز شریف نے اتفاق کیا کہ اگر پیپلزپارٹی الگ ہوگئی تو 9 جماعتیں آئندہ کا لائحہ عمل دیں گی۔جے یو آئی کے ذرائع کے مطابق نواز شریف اور مولانا فضل الرحمٰن کے درمیان ٹیلیفونک رابطے میں آئندہ کی سیاسی حکمت عملی پر بات چیت کی گئی۔
لانگ مارچ ، استعفوں سے متعلق لائحہ عمل اور جیل بھرو تحریک سے متعلق امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں قائدین نے اتفاق کیاکہ پیپلزپارٹی کے جواب کا انتظار ہے، پیپلزپارٹی کے جواب کے بعد پی ڈی ایم اجلاس بلایا جائے گا۔
ادھر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فضل الرحمان نے کہا کہ جیل جانے کاحوصلہ نہیں تو سیاست میں آتے کیوں ہو؟ یہ بزدلی نہیں، برداشت کا کام ہے ، جنگ میں مورچے بدلتے رہتے ہیں، ہم نئی حکمت عملی کے ساتھ حملہ کرنے کے لیے پیچھے آئےہیں، سب ساتھ چلیں یا کوئی ایک الگ ہو جائے، تحریک نہیں رکتی۔ حکمران کب تک پچھلی حکومتوں پر الزام لگاتے رہیں گے۔
نااہلی تسلیم کریں،استعفا دیں اور گھر چلے جائیں۔ان کامزید کہنا تھا کہ سیاست بزدلی کا نام نہیں حوصلے، برداشت اور امید کا نام ہے۔ عوامی سپورٹ سے صرف ایک سیاسی جماعت بھی تبدیلی لا سکتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ منزل کی طرف جانا ہوگا۔
جمعیت علما اسلام قوم کو مایوس نہیں کرے گی۔ علاوہ ازیں ایک انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پی ڈی ایم اجلاس کے بعد زرداری، نواز شریف سے تمام لوگوں سے رابطے میں ہوں، ہم آپس میں دوست ہیں، حلیفوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے حلیفوں جیسا انداز اپنانا چاہیے نہ کہ حریفوں کی طرح۔
پی پی نے استعفوں کے حق میں رائے نہیں دی، اب معاملہ بظاہرہے رمضان کے بعد چلا گیا ہے، ہم آپس میں رابطے میں ہے کوئی نہ کوئی حل نکل آئے گا۔ پی ڈی ایم سربراہ نے کہا کہ جلد پی ڈی ایم کا سربراہ بلائیں گے صرف پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کے اجلاس کے فیصلے کا انتظار ہے۔
ہم آپس میں دوست ہیں، حلیفوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے حلیفوں جیسا انداز اپنانا چاہیے نہ کہ حریفوں کی طرح ۔سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر سے متعلق پی ڈی ایم کی جماعت میں فیصلہ ہو گیا تھا۔تاہم اس دوران آصف زرداری سے رابطہ ہوا تو انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت کے سینئر ممبر کو اپوزیشن لیڈر بنایا جائے۔
سابق صدر نے فون پرکہا تھا کہ اگر آپ نوازشریف سے بات کر لیں تو رضا ربانی کا نام شامل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ڈپٹی چیئر مین سینیٹ مرزا محمد آفریدی دو ارب روپے کے ڈیفالٹرز ہیں، اس کے خلاف بھی عدالت میں جائیں گے۔