• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


غزل، گیت، ترانے اور پنجابی لوک گیتوں کی مختلف اصناف گانے میں ایک خاص مقام رکھنے والے فنکار شوکت علی ہم میں نہیں رہے۔ درویش منش اور فقیرانہ رکھاؤ رکھنے والے اس بے مثل لوک فنکار نےعوام سے خوب محبتیں سمیٹیں۔

لوک گائیکی کا ایک بہت بڑا نام شوکت علی، ضلع گجرات ملکوال کے فنکار گھرانے میں پیدا ہوئے۔ گلوکاری کا آغاز 1960 کی دہائی میں کیا۔

انہوں نے اپنے فنی سفر کا آغاز فلمی گائیکی سے کیا تھا لیکن شہرت ریڈیو اور ٹی وی کے بعد ایک عہد ساز لوک فنکار کے طور پر اسٹیج سے ملی۔

شوکت علی کو 1963 میں پاکستانی فلمی دنیا میں موسیقار ایم اشرف نےفلم تیس مار خان میں متعارف کروایا تھا۔ وہ عارفانہ کلام بہت جوش و خروش سے گاتے تھے۔

شوکت علی کو 1976 میں 'وائس آف پنجاب' ایوارڈ ملا۔ جولائی 2013 میں، پاکستان انسٹیٹیوٹ آف لینگویج، آرٹ اینڈ کلچر (PILAC) نے 'پرائڈ آف پنجاب' ایوارڈ سے نوازا۔

انہوں نے 1982 میں نئی دہلی میں ہونے والے ایشین گیمز میں براہ راست پرفارمنس دی  اور 1990 میں انہیں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔

1965ء اور 1971ء کی جنگوں میں شوکت علی کے ملی نغموں نے قوم کا خون گرمانے میں اہم کردار ادا کیا۔

گلوکار شوکت علی کچھ عرصے سےعارضہ جگر میں مبتلا تھے، عالمی سطح پر اپنے فن کے ذریعے وطن کی نیک نامی کا باعث بننے والا یہ خوش فطرت فنکار اپنے چاہنے والوں کے لیے خوبصورت یادیں چھوڑ گیا ہے۔

تازہ ترین