• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

پاکستان فٹبال فیڈریشن کا فیفا کے خلاف اعلان بغاوت

فیفا فٹ بال ہائوس لاہور پر قبضہ اور نارملائزیشن کمیٹی کے سربراہ ہارون ملک کو وہاں سے نکالا جانا پاکستان فٹ بال فیڈریشن اور فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا کے درمیان سرد جنگ کا نقطہ آغاز اور فیفا کے خلاف اعلان بغاوت ہے۔ نتیجہ کیا نکلے گا یہ آئندہ چند روز میں واضح ہو گا ، پاکستانی فٹ بال پر عالمی پابندی کے خطرات منڈ لارہے ہیں۔ دنیائے فٹ بال پر حکمرانی کرنے والی فیفا دنیا بھر میں اپنا سکہ چلاتی ہے اور کسی بھی ملک کے قانون سے بالاتر اپنے فیصلے دنیائے فٹ بال پر لاگو کرتی ہے۔ 

اس سے قبل بھی فیفا نے پاکستان پر عالمی سطح پر پابندی عائد کی اور پھر پابندی اٹھا کر پاکستان فٹ بال کے معاملات میں بہتری لانے کیلئے فیفا نارملائزیشن کمیٹی کا اعلان کرتے ہوئے اسے اختیار دیا کہ وہ چھ ماہ کے اندر پاکستان فٹ بال کے الیکشن کراکر فٹ بال فیڈریشن کا چارج منتخب افراد کے حوالے کرے لیکن نارملائزیشن کمیٹی میں شامل افراد چھ ماہ تو کیا اٹھارہ ماہ میں بھی اپنا کام مکمل نہ کرسکے جس نے پاکستان میں فٹ بال کے کرتا دھرتائوں کے صبر کا پیمانہ لبریز کردیا اور انہوں نے وہ کام کردیا جس سے فیف خوش نہیں۔ 

فیفا نارملائزیشن کمیٹی کے موجودہ چیئرمین ہارون ملک نے فیفا فٹ بال ہائوس لاہور پر حملہ کو پاکستانی فٹ بال کی تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جس طرح فیفا فٹ بال ہائوس پر حملہ اور، عملےکو ہراساں کر کےزبردستی فٹ بال ہائوس پر قبضہ کیا گیا اس کی فیفا بھی مذمت کرتی ہے۔ اشفاق شاہ کی زیرقیادت حملہ آوروں نے غیرقانونی کارروائی کرتے ہوئے فٹ بال ہائوس اپنے قبضے میں لیا، عملے کے ساتھ ہاتھا پائی کی اور انہیں ہراساں کیا ، زبردستی قید میں رکھا، ذاتی اور آفس کا سامان بھی قبضہ میں لے لیا۔ 

ہم باضابطہ طور پر فیفا کے علم میں ساری کارروائی لے آئے،انہوں نے کہا کہ میری کوشش تھی کہ ان حالات میں بھی بیٹھ کر بات چیت کی جاتی تاکہ پاکستان فیفا کی کسی بڑی کارروائی سے بچ سکے۔ پی ایف ایف ہائؤس پر غیرقانونی قبضہ کرنے والوںکو فوری طور پر قبضہ ختم کرکے اس کا چارج فیفا کی جانب سے دی گئی ڈیڈ لائن پر ہمارے حوالے کرنا چاہئے تھا۔ پاکستانی فٹ بال پر حملے کی وجہ سے قومی خواتین کی فٹ بال چیمپئن شپ کا منسوخ ہونا بڑا نقصان ہے۔ کسی بھی بین الاقوامی ٹورنامنٹ میںپاکستان کی شرکت صرف فیفا کی تسلیم شدہ نارملائزیشن کمیٹی ہی کرسکتی ہے۔ 

این سی نے سیف کپ، ساف چیمپئن شپ، اے ایف سی ویمنز ایشین کپ کوالیفائرز اور دیگر میں شرکت کی تصدیق کی تھی جو فٹ بال ہائوس پر حملہ کرنے والوں کی غیرقانونی کارروائیوں کی وجہ سے اب خطرہ میں پڑ چکی ہے۔غیرقانونی کارروائیوں پر بھی این سی فیفا کے ساتھ رابطے میں ہے ،اس واقعے میں ملوث افراد کو فٹ بال سرگرمیوں میں حصہ لینے کی عمر بھر کی پابندی اور دیگر سزائیں ممکنہ طور پر مل سکتی ہیں۔ فیفا پی ایف ایف این سی پاکستان میں فیفا اور ایشین فٹ بال کنفیڈریشن کے مینڈیٹ پر عملدرآمد جاری رکھے گی جس میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے لئے کام کرنا شامل ہے جس کے نتیجے میں منتخب ادارے میں اقتدار کی آسانی سے منتقلی ہوسکتی ہے۔ 

فیفا کی پاکستان فٹ بال فیڈریشن کو دی گئی ڈیڈ لائن گزر چکی ہے۔ فیفا پاکستان سے متعلق کارروائی کرنے سے پہلے اے ایف سی سے رابطہ کرے گی اور پھر پراسس مکمل ہوگا جس کے بعد فیفا آئندہ چند روز میں پاکستان فٹ بال سے متعلق باضابطہ لیٹر پاکستان فٹ بال فیڈریشن نارملائزیشن کمیٹی کے سربراہ ہارون ملک کو دے گی،فیفا کی واضح ہدایتکے باوجود پاکستان فٹ بال فیڈریشن اشفاق شاہ گروپ فیفا نارملائزیشن کمیٹی کے چیئرمین ہارون ملک کو فٹ بال ہائوس لاہور کا چارج دینے کیلئے تیار نہیں، فیفا نے پاکستان فٹ بال فیڈریشن کی معطلی کا عندیہ دیتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ معاملہ فوری طور پر فیصلہ سازی کی بیورو آف کونسل کو بھیجا جائے گا جو فیفا کے تحریر شدہ قانون کے آرٹیکل 16 کے پیرا1 کی روشنی میں پی ایف ایف کی رکنیت معطل کر سکتی ہے۔ پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے صدر انجینئر اشفاق شاہ کا کہنا ہے کہ کانگریس اور ایگزیکٹو کمیٹی کے فیصلے کے مطابق فٹ بال ہائوس میں آئے ، فیڈریشن فٹ بال ہائوس کا چارج اپنے پاس رکھے گی۔ 

این سی نے اٹھارہ ماہ کا وقت ضائع کیا ، موجودہ صورتحال میں پاکستان فٹ بال کا مکمل کنٹرول اپنے پاس رکھ کرنظام چلائیں گے۔ کمیٹی کو فری ہینڈ دیا تاکہ وہ آزادانہ طور پر پی ایف ایف کے الیکشن سمیت تمام امور نمٹائے۔ اٹھارہ ماہ تک پی ایف ایف کا ایڈمنسٹریٹو چارج بھی دیا لیکن اٹھارہ ماہ بعد بھی این سی نے کوئی کام نہیں کیا۔ 

این سی آج تک الیکشن کا کوئی روڈ میپ نہیں دے سکی۔ فیفا کو این سی کمیٹی سے باز پرس کرنی چاہئے یہ کمیٹی اٹھارہ ماہ میں کوئی ایک کام نہیں کرسکی پھر کیوں اسے برقرار رکھا ہوا ہے۔ پہلی کمیٹی کے بعد دوسری کمیٹی بنائی گئی جسے ایک ماہ بعد ختم کیا گیا اور تیسری کمیٹی میں ایسے افراد لئے گئے جن کے بارے میں کسی کو معلوم نہیں، فیفا نے حقیقت میں ہمیں تسلیم نہیں کیا، ہمیں ڈیڈ لائن کیوں دی گئی ہم پاکستان کے فٹ بال کے لورز کیلئے فائٹ کررہے ہیں۔ فیفا بتائے این سی نے75 ہزار ڈالر ماہانہ کہاں خرچ کیا، اشفاق حسین شاہ اور ان کے ساتھی چاہتے ہیں کہ فیفا پاکستان فٹ بال کے اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بعد فیصلہ کرے۔

تازہ ترین
تازہ ترین