پاکستان کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کے اپنے مؤقف سے کسی بھی قیمت پر دستبردار نہیں ہوگا۔ اس تناظر میں دفترِ خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے بھارت کے ساتھ مذاکرات کا عندیہ دیتے ہوئے واضح کیاہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات میں تیسرے فریق کی ثالثی ضروری ہو گی اور بھارت کو نتیجہ خیز اور بامقصد مذاکرات کے لئے مناسب ماحول پیدا کرنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور ماورائے عدالت قتلِ عام کا سلسلہ جاری ہے اور قابض فوج نے مزید سات کشمیریوں کو شہید کر دیا ہے جس کی پاکستان مذمت کرتا ہے اور عالمی برادری سے کشمیر میں ہو رہے مظالم کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتا ہے۔ دفترِ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں فوجی محاصرے کو 600سے زیادہ دن ہو چکے ہیں، لہٰذا عالمی برداری بھارت پر زور ڈالے کہ وہ انسانی حقوق کی صورتِ حال کو بہتر بنائے، ہم جموں و کشمیر سمیت تمام امور پر بات چیت کے لئے تیار ہیں۔ خیال رہے کہ کچھ روز قبل ہی یوایس ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس کی جانب سے امریکی کانگریس میں پیش کی گئی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں بھارت پاکستان پر اشتعال انگیزی کا الزام لگاتے ہوئے اس کے خلاف طاقت استعمال کر سکتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگرچہ سالِ رواں کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان جنگ کا امکان نہیں لیکن دوطرفہ حالات کشیدہ ہونے کا خطرہ موجود ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل بھی کانگریس کو بھجوائی گئی ایک اور انٹیلی جنس رپورٹ میں خبردار کیا گیا تھا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان آئندہ پانچ برسوں میں جنگ کا خطرہ موجود ہے۔ ان رپورٹوں کےتناظر میں اگر افغان امن عمل میں پاکستان کے فعال کردار کا جائزہ لیا جائے تو بھارت کی تشویش واضح ہوجاتی ہے جس کے باعث یہ خطرہ بہرحال موجود ہے۔ لہٰذا پاکستان کو غیرمعمولی احتیاط کرنے کے علاوہ بھارت کے مذموم عزائم سے بھی باخبر رہنا ہو گا۔