بھارتی سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر نے انکشاف کیا ہے کہ حال ہی میں ریٹائر ہونے والے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بوبڑے بابری مسجد تنازعے میں شاہ رخ خان سے ثالثی کرانا چاہتے تھے۔
خیال رہے کہ جسٹس اے بوبڑے 2 روز قبل ہی بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے عہدے سے ریٹائر ہوئے ہیں، وہ بابری مسجد کیس پر فیصلہ سنانے والے پانچ ججوں میں شامل تھے۔
جسٹس بوبڑے کے اعزاز میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے ہونے والی الوداعی تقریب میں بار کے صدر اور سینئر وکیل وکاس سنگھ نے انکشاف کیا کہ جسٹس بوبڑے چاہتے تھے کہ ایودھیا کا مسئلہ ثالثی سے حل ہوجائے اور اس کے لیے وہ بالی وڈ اداکار شاہ رخ خان کی خدمات لینا چاہتے تھے۔
ایڈووکیٹ وکاس سنگھ کے مطابق جسٹس بوبڑے کے کہنے پر انہوں نے شاہ رخ خان سے بات بھی کی جس پر وہ راضی ہوگئے کیونکہ وہ خود بھی سمجھتے تھے کہ ثالثی ہی سب سے بہتر راستہ ہے جس کے ذریعے ہندو مسلمان مل جل کر رہ سکتے ہیں۔
وکاس سنگھ کے مطابق بدقسمتی سے ثالثی کا عمل آگے نہیں بڑھ سکا اور عدالت نے اپنا فیصلہ سنا دیا۔
خیال رہے کہ9 نومبر 2019 کو بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رانجن گنگوئی کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے بابری مسجد کیس کا فیصلہ سنایا تھا۔
بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کی زمین ہندوؤں کے حوالے کرتے ہوئے کہا تھا کہ مسلمانوں کو ایودھیا میں متبادل جگہ دی جائے، سنی وقف بورڈ کو 5 ایکڑ متبادل زمین دی جائے۔