وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے سابق ڈائریکٹر جنرل فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) بشیر میمن پر حکومت اور عدلیہ کو لڑوانے کی کوشش کا الزام لگادیا۔
فروغ نسیم نے بشیر میمن کے گزشتہ رات جیو نیوز کو دیے گئے انٹرویو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جس نے بھی بشیر میمن کو پلانٹ کیا ہے، اُسے عقل ہونی چاہیے تھی۔
انہوں نے کہاکہ بشیر میمن خود کہتے ہیں کہ فروغ نسیم اچھے وکیل ہیں قانون جانتے ہیں، ڈھائی سال خاموش رہنے والے کی پھر قانون میں کوئی ویلیو نہیں ہوتی۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ عمران خان نے کبھی نہیں کہا کہ ڈی جی ایف آئی کو بلاکر جسٹس قاضی فائزعیسیٰ پر کیس بنائیں، بشیر میمن میرے کوئی جاننے والے یا دوست نہیں جو ایسے ہی منہ اٹھا کر دفتر آجائیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ اعظم خان، شہزاد اکبر اور بشیر میمن کبھی ایک ساتھ میرے دفتر نہیں آئے، جس وقت یہ آئے تھے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس کا کوئی معاملہ نہیں تھا۔
فروغ نسیم نے کہا کہ بات صرف اتنی ہے کہ ایک چیز ہمارے پاس آئی تو ہم نے جوڈیشل کونسل بھیجی، ہماری عدلیہ سے کوئی لڑائی نہیں، بشیر میمن ایگزیکٹیو اور عدلیہ کی لڑائی کی کوشش کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بہت سارے وکیل دلچسپی لے رہے تھے وزیراعظم نے کہا کہ جتنا کیس کو آپ جانتے ہیں کوئی اور نہیں جانتا، عمران خان نے کہا کہ ہمیں شارٹ نوٹس پر کیس لڑنا ہے، اس لیے میں نے کیس لیا۔
وزیر قانون نے مزید کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ یا وکلا کسی سازش میں شامل نہیں، کچھ عناصر ہیں جو چاہتے ہیں کہ حکومت اور عدلیہ سے لڑائی ہو۔
اُن کا کہنا تھا کہ یہ احمقانہ بات کررہے تھے کہ وہ وزیر قانون اور حکومت کو بتارہے تھے یہ قانونی نہیں وہ قانونی نہیں، شہزاد اکبر، اعظم خان سے میری بات ہوئی سب نے کہا کہ یہ احمقانہ باتیں ہیں۔
فروغ نسیم نے اعلان کیا کہ بشیر میمن کے خلاف قانونی کارروائی اور ہرجانے کا مقدمہ کروں گا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ کراچی جاتے ہوئے جہاز میں بشیر میمن نے اپنے بزنس کے مسئلے سے متعلق بات کی تھی، میری کبھی بشیر میمن سے اعظم خان یا شہزاد اکبر کی موجودگی میں کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہاکہ بشیر میمن نے یا میں نے کبھی ان سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے متعلق کوئی بات نہیں کی اور میں ایسا کیوں کروں گا؟
وزیر قانون نے بتایا کہ منی لانڈرنگ اور اسمگلنگ سے متعلق پریزنٹیشن کے لیے بشیر میمن پی ایم ہاؤس آتے تھے ۔