• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم کار ریکارڈ سافٹ ویئر کیساتھ کاغذ پر بھی ہوگا،فواد چوہدری


کراچی (ٹی وی رپورٹ) ن لیگ کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت الیکٹرانک ووٹنگ کا منصوبہ دھاندلی کے لئے لارہی ہے، کاغذ کا بیلٹ پیپر آج بھی جمہوریت کو بچانے کا محفوظ ترین طریقہ ہے، الیکشن کمیشن کے ذریعہ انتخابی اصلاحات پر اتفاق رائے پیدا کیا جائے، اس کے بعد پارلیمنٹ میں قانون سازی کو سپورٹ کرنے کو تیار ہیں۔وہ جیو کے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ“ میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری، این اے 249سے ن لیگ کے امیدوار مفتاح اسماعیل اور پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی بھی شریک تھے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ قانون سازی اور اصلاحات کرنا الیکشن کمیشن کا نہیں پارلیمنٹ کا کام ہے،الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم انٹرنیٹ سے جڑا ہوا نہیں اس لئے اسے ہیک نہیں کیا جاسکتا، الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم کار ریکارڈ سافٹ ویئر کے ساتھ کاغذ پر بھی ہوگا۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے میں بات ٹھیک ہوگی تو ضرور مانیں گے، ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر عبدالرحمٰن آرائیں سے زیادہ جانبدار کوئی نہیں ہوسکتا ،پہلے دوبارہ گنتی کرالیں اگر ہار گیا تو سعید غنی کو ہار پہنانے جاؤں گا۔پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی نے کہا کہ ن لیگ اپنا قانونی حق استعمال کرے اس پر اعتراض نہیں ہے، اعتراض اس وقت ہوتا ہے جب یہ ہم پر دھاندلی کے الزامات لگاتے ہیں، پارٹی کو تجویز دی ہے دوبارہ گنتی کے بجائے دوبارہ پولنگ کی طرف جائیں،یقین ہے کہ دوبارہ الیکشن میں بڑے مارجن سے جیتیں گے۔ن لیگ کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا کہ انتخابی اصلاحات الیکشن کمیشن کا مینڈیٹ ہے، انتخابی اصلاحات پر ہمیں حکومت کی نیت پر شک ہے،پچھلے چند ماہ میں جتنے بھی ضمنی انتخابا ت ہوئے حکومت ہاری ہے، حکومت الیکٹرانک ووٹنگ کا منصوبہ دھاندلی کے لئے لارہی ہے،دنیا میں ابھی تک غلطیوں سے مبرا الیکٹرانک ووٹنگ کا سسٹم نہیں بن سکا ہے، کاغذ کا بیلٹ پیپر آج بھی جمہوریت کو بچانے کا سب سے محفوظ راستہ ہے، آپ الیکٹرانک ووٹنگ کو کتنا بھی محفوظ کرلیں سورس کورڈ ررکھنے اور ہیک کرنے والا اس سے کھیل سکتا ہے،امریکا میں بھی الیکٹرانک ووٹنگ پر ہیکنگ کے معاملہ پر یکسوئی نہیں ہے۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ حکومت الیکٹرانک ووٹنگ کی تجویز الیکشن کمیشن کودے، حکومت کی نگرانی میں ایسی کوئی چیز ہوئی تو ہمیں قبول نہیں ہے، حکومت انتخابی اصلاحات کے اپنے پیکیج پر ہم سے ربڑ اسٹیمپ نہیں کرواسکتی، حکومت کھلے دل سے اپوزیشن کے تحفظات بھی سنے، الیکشن کمیشن ہم کو بلائے اور اتفاق رائے سے قانون سازی کی جائے۔احسن اقبال نے کہا کہ مجھے وکیل سے ٹیکنالوجی کا درس نہیں لینا، انجینئر ہوں ، ٹیکنالوجی فواد چوہدری سے بہتر جانتا ہوں، الیکشن کمیشن کے ذریعہ انتخابی اصلاحات پر اتفاق رائے پیدا کیا جائے، اس کے بعد پارلیمنٹ میں قانون سازی کو سپورٹ کرنے کو تیار ہیں، الیکٹرانک مشین انٹرنیٹ سے جڑی ہو یا نہیں ہو اس میں سافٹ ویئر ہوتا ہے، اس سافٹ ویئر میں کوئی وائرس یا کوڈ ڈالنا مشکل کام نہیں ہے، امریکا اور بنگلہ دیش میں آر ٹی ایس کا سسٹم نہیں بیٹھتا ہے، حکومت کے فارمولے پر عمل ہوا تو ایک لیپ ٹاپ سے سارا الیکشن manipulate ہوجائے گا، حکومت پے در پے شکستوں کے بعد الیکٹرانک دھاندلی کا سسٹم بنانا چاہتی ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا کہ احسن اقبال کو ٹیکنالوجی اور قانون سازی دونوں کا ہی علم نہیں ہے، ان کا صرف یہی کام ہے کہ حکومت کے ہر کام کی مخالفت کریں، قانون سازی اور اصلاحات کرنا سیاسی جماعتوں اور پارلیمنٹ کا کام ہوتا ہے، الیکشن کمیشن انتخابی اصلاحات کرے گا تو کیا یہ پارلیمنٹ ٹی اے ڈی اے لینے آتے ہیں،یہ اپنے تمام اختیارات الیکشن کمیشن ،عدلیہ اور اداروں کو دینا چاہتے ہیں، ان کی اس سوچ کی وجہ سے آج پارلیمنٹ مضبوط نہیں ہے۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ انہوں نے الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم دیکھے بغیر تنقید شروع کردی، ہمارا الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم انٹرنیٹ سے جڑا ہوا نہیں ہے اس لئے اسے ہیک نہیں کیا جاسکتا، الیکٹرانک ووٹنگ کیلئے پاکستان کے سائنسدانوں نے بہترین سسٹم بنایا ہے، دنیا کے بیس ملکوں میں اس وقت ای بی ایم استعمال ہورہی ہے، الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم کار ریکارڈ سافٹ ویئر کے ساتھ کاغذ پر بھی ہوگا، سیاسی جماعتوں نے فیصلہ کرنا ہے کہ ملک میں الیکشن کا کون سا نظام قابل قبول ہوگا، انتخابی حلقہ بندیاں آبادی کی بنیاد پر نہیں ووٹوں کی برابر تعداد پر ہونی چاہئیں۔ این اے 249سے ن لیگ کے امیدوار مفتاح اسماعیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے میں بات ٹھیک ہوگی تو ضرور مانیں گے، الیکشن کمیشن کو قانون کے مطابق دوبارہ گنتی کی درخواست قبول کرنی چاہئے تھی، ہم فوری طور پر اپیل لے کر اسلام آباد پہنچے تب درخواست منظور ہوئی، ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر عبدالرحمٰن آرائیں سے زیادہ جانبدار کوئی نہیں ہوسکتا ،پیپلز پارٹی نے الیکشن سے پہلے کے قوانین کو توڑا ہے، شکایات کے باوجود ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر نے پیپلز پارٹی کو نہیں روکا، پیپلز پارٹی کی عوام کی خدمت کرنے کی تاریخ نہیں ہے اس نے الیکشن سے پہلے حلقہ میں سڑکیں بنوائیں اور راشن باٹنے۔

تازہ ترین